ایک ماں اپنے تین سالہ بچے کو موبائل تھمائے بازار میں خریداری کر رہی ہے، ایک باپ اپنے بیٹے کی کامیابی کی دوڑ میں اُسے روزانہ دو کوچنگ سینٹرز لے جا رہا ہے، اور ایک اُستاد کلاس میں خاموش بچوں کو کمزور قرار دے کر نظر انداز کر رہا ہے۔ یہ مناظر آج ہمارے آس پاس عام ہیں، لیکن کیا ہم واقعی بچوں کی بہتر پرورش کر رہے ہیں یا صرف اُنہیں ایک مقابلے کی مشین میں ڈھالنے کی کوشش میں مصروف ہیں؟
جدید دور میں جہاں ٹیکنالوجی، تعلیمی دباؤ اور بدلتی ہوئی خاندانی اقدار نے ماحول کو پیچیدہ بنا دیا ہے، وہاں بچوں کی ذہنی و جذباتی نشوونما کو کیسے متوازن رکھا جائے؟ یہی وہ سوال ہے جس کا جواب ماہرینِ نفسیات ہمیں سائنسی، جذباتی اور سماجی زاویوں سے دیتے ہیں۔
دیکھیے پاکستان میٹرز کی اسپیشل پوڈ کاسٹ جو انہی موضوعات کو چھوتی پے۔