Follw Us on:

پاکستان، انڈیا کشیدگی: ’معمولی جھڑپ بھی جنگ میں بدل سکتی ہے‘

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
پاکستان، انڈیا کشیدگی

انڈیا اور پاکستان نے اپنی فوجی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر جدید بنا لیا ہے جس سے کسی بھی ممکنہ تنازعے میں کشیدگی کے بڑھنے کے امکانات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

ماہرین اور سابق فوجی افسران کے مطابق محدود جھڑپ بھی اب بڑے پیمانے پر جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے۔

22 اپریل 2025 کو کشمیر کے علاقے پاہلگام میں ایک دہشت گرد حملے میں 26 انڈین سیاح ہلاک ہو گئے۔ انڈیا نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے جسے اسلام آباد نے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

اس واقعے کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارتکاروں کو ملک بدر کیا فضائی حدود بند کیں اور تجارتی تعلقات معطل کر دیے۔

2019 کی بالاکوٹ جھڑپ کے بعد دونوں ممالک نے اپنی فوجی صلاحیتوں کو جدید بنایا ہے۔ انڈیا نے فرانس سے 36 رافیل جنگی طیارے حاصل کیے ہیں جب کہ پاکستان نے چین سے جے-10 طیارے خریدے ہیں۔

دونوں ممالک نے جدید فضائی دفاعی نظام بھی حاصل کیے ہیں اور انڈیا نے روس سے ایس-400 جبکہ پاکستان نے چین سے ایچ کیو-9 حاصل کیا ہے۔

اس کے علاوہ دونوں ممالک نے جدید ڈرونز بھی حاصل کیے ہیں اور انڈٰیا نے اسرائیل سے ہیروئن مارک 2 اور امریکا سے پریڈیٹر ڈرونز خریدے ہیں، جب کہ پاکستان نے ترکی سے بائرکٹر ٹی بی 2 اور آکینسی ڈرونز حاصل کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے فتح میزائل کا کامیاب تجربہ کرلیا، آئی ایس پی آر

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) کی رپورٹ کے مطابق انڈیا کے پاس 164 اور پاکستان کے پاس 170 جوہری ہتھیار ہیں۔

دونوں ممالک اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد اور جدیدیت میں اضافہ کر رہے ہیں جو کسی بھی ممکنہ تنازعے میں جوہری جنگ کے خطرات کو بڑھاتا ہے۔

اس کے علاوہ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے آج براز سوموار اسلام آباد کا دورہ کیا تاکہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی جا سکے۔

اسی طرح روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ تاہم، انڈیا نے کشمیر کے مسئلے پر کسی بھی تیسرے فریق کی مداخلت کو مسترد کیا ہے۔

عالمی سطح پر بھی اس کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ لائٹ ہاؤس ایئر لائنز اور ایئر فرانس جیسے عالمی ہوائی جہازوں نے پاکستانی فضائی حدود سے پروازیں معطل کر دی ہیں جس سے عالمی تجارت اور معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

لازمی پڑھیں: سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے حصے کا ایک بوند پانی نہیں چھوڑیں گے، اسحاق ڈار

اس کے علاوہ عالمی منڈیوں میں بھی اس کشیدگی کے باعث غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کی فوجی طاقت میں اضافہ اور جوہری ہتھیاروں کی موجودگی کسی بھی محدود جھڑپ کو بڑے پیمانے پر جنگ میں تبدیل کر سکتی ہے۔

اس لیے دونوں ممالک کو کشیدگی کو کم کرنے اور مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے۔

انڈیا اور پاکستان کے درمیان موجودہ کشیدگی نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی سطح پر بھی امن کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے۔

دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ اپنی فوجی طاقت میں اضافے کے بجائے، مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کریں تاکہ خطے میں امن قائم رکھا جا سکے۔

مزید پڑھیں: ہم امن کے داعی ہیں، مگر خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں، عطاء اللہ تارڑ

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس