معروف صحافی اور محقق عبد الخالق بٹ کی کتاب “لفظ تماشا” اور سینیئر صحافی سجاد عباسی کی کتاب “صحافت بیتی” کی تقریب پزیرائی اکادمی ادبیات اسلام آباد میں منعقد کی گئی، جس میں ادب، صحافت اور تعلیم سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
اسلام آباد کے ایک پر سکون گوشے میں ہونے والی کتابوں کی تقریب رونمائی نے اس عام تاثر کو یکسر غلط ثابت کر دیا کہ ادبی تقریبات صرف سنجیدگی، خاموشی اور بوجھل رسمی جملوں تک محدود ہوتی ہیں۔
تقریب میں صحافی و محقق عبد الخالق بٹ کی کتاب “لفظ تماشا” اور سینئر صحافی سجاد عباسی کی کتاب “صحافت بیتی” کی رونمائی کی گئی، مگر یہ تقریب ایک روایتی ادبی نشست سے کہیں بڑھ کر محبتوں، یادوں اور قہقہوں کی محفل میں ڈھل گئی۔
تقریب کا باقاعدہ آغاز تو بعد میں ہوا، مگر شناساؤں کی آمد، خوشگوار ملاقاتیں اور زندگی سے بھرپور لمحوں نے رسمی آغاز سے پہلے ہی ایک غیر رسمی مگر پرجوش ماحول پیدا کر دیا۔ مہمانوں نے تاخیر ہوتی دیکھی تو وجہ اجتماع یاد دلائی، بابرکت تذکرے سے محفل کا رسمی آغاز ہوا۔
یہ یادگار تقریب اکادمی ادبیات پاکستان اور بزمِ علم و شعور کے اشتراک سے منعقد ہوئی، جس کی صدارت ممتاز صحافی، مصنف اور ادیب احمد حاطب صدیقی نے کی، جنہیں ادبی دنیا میں ‘ابو نثرذ’ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
تقریب کے میزبان نے مہمانِ خصوصی، سابق بیوروکریٹ ابو عاکف صدیقی کا تعارف کراتے ہوئے ان کی علمی گفتگو سے گریز کی عادت کا ذکر کیا، مگر سامعین کی زندہ دلی اور پرجوش شرکت نے تقریب کو ایک بھرپور علمی و ادبی ماحول میں تبدیل کر دیا۔
مہمانانِ اعزاز میں شامل پروفیسر اشفاق کلیم عباسی کے علاوہ امجد بٹ اور محمد نصیر عباسی نے بھی تقریب میں شرکت کر کے محفل کی رونق کو دوبالا کیا۔ یہ تقریب نہ صرف دو اہم کتابوں کی رونمائی کا موقع بنی بلکہ ایک ایسی محفل بھی بن گئی جہاں ادب، صحافت، دوستی اور یادیں ایک دوسرے سے ہم آغوش ہو گئیں۔