پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان جاری 2 ٹیسٹ میچز کی سیریز کے پہلے میچ کے دوسرے روزکے اختتام پرپاکستان نے اپنی دوسری اننگز میں 3 کھلاڑیوں کے نقصان پر 109 رنز بنا لیے ہیں۔ دوسرے روز کے اختتام پرقومی ٹیم کو مہمان ٹیم پر 202 رنز کی برتری حاصل ہے۔
ملتان میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹیسٹ سیریز کا آغاز ایک تاریخی لمحہ ہے کیونکہ ویسٹ انڈیز کی ٹیم 19 سال بعد پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کھیل رہی ہے۔ یہ سیریز آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ ہے، جس میں دونوں میچز ملتان میں شیڈول ہیں۔ اس موقع پر شائقین کرکٹ نے اپنی دلچسپی ظاہر کی اور دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کے لیے بھرپور جوش و خروش پایا گیا۔
میچ کا پہلے دن پاکستانی بیٹرز کو خاصا آزمائش کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹاس جیت کر قومی ٹیم کے کپتان شان مسعود نے بیٹنگ کا فیصلہ کیا، لیکن یہ فیصلہ ابتدائی طور پر ٹیم کے لیے اچھا ثابت نہ ہوا۔ پاکستان کی بیٹنگ لائن ایک مضبوط آغاز فراہم کرنے میں ناکام رہی۔ نوجوان اوپنر محمد حریرہ جو اپنا ڈیبیوکررہے تھے صرف 6 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔
کپتان شان مسعود جن پر ٹیم کی قیادت کے ساتھ ساتھ اچھی اننگ کھیلنے کا دباؤ تھا وہ محض 11 رنز بنا سکے۔ کامران غلام محض 5 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے۔ قومی ٹیم کے سب سے تجربہ کار بلے باز بابراعظم بھی کوئی خاص کارکردگی نہ دکھا سکے اور صرف 8 رنز پر آؤٹ ہو گئے۔وہ ابھی تک آؤٹ آف فارم ہیں۔
ابتدائی بلے بازوں کے جلد آؤٹ ہونے کے بعد سعود شکیل اور محمد رضوان نے اننگ کو سنبھالا۔ سعود شکیل نے شاندار بیٹنگ کرتے ہوئے 84 رنز بنائے، جب کہ محمد رضوان نے بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے 71 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی۔ ان دونوں کھلاڑیوں نے ایک اہم شراکت قائم کر کے پاکستان کو مکمل تباہی سے بچایا۔ تاہم باقی بلے باز کوئی خاص کارکردگی نہ دکھا سکے اور پاکستان کی پوری ٹیم پہلی اننگ میں 230 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔
میچ کے پہلے روزویسٹ انڈیز کی باؤلنگ قابل تعریف رہی۔ جومل واریکن اور جیڈن سیلز نے پاکستانی بلے بازوں کو دباؤ میں رکھا۔ واریکن نے 4 وکٹیں حاصل کیں، جب کہ جیڈن سیلز نے 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ویسٹ انڈیز کے دیگر باؤلرز نے بھی اچھے اسپیلز کرائے اور مجموعی طور پر پاکستانی بلے باز ان کے سامنے جدوجہد کرتے نظر آئے۔
ویسٹ انڈیز نے اپنی پہلی اننگز کے آغاز سے ہی لڑکھڑا گئی۔ مہمان ٹیم کے اوپنرز کریگ براتھویٹ اور کیویم ہوج پاکستانی اسپنرز کے سامنے بے بس دکھائی دیے۔ پاکستانی اسپنر ساجد خان نے ویسٹ انڈیز کی ابتدائی وکٹیں گرائیں، قومی بالر نے پہلے اوورز میں ہی حریف ٹیم کو مشکلات میں ڈال دیا۔
ساجد خان نے ابتدائی چار وکٹیں حاصل کرکے ویسٹ انڈیز کے ٹاپ آرڈر کومکمل طور پر بکھیر دیا۔ ساجد خان کے ساتھ ساتھ نعمان علی نے بھی شاندار باؤلنگ کی اور ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں کو کھیلنے کا موقع نہیں دیا۔ نعمان علی نے 5 وکٹیں حاصل کیں اور ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم 137 رنز پر پویلین لوٹ گئی۔
جومل واریکن نے سب سے زیادہ 31 رنز بنائے، جب کہ دیگر بلے بازوں میں کوئی بھی قابل ذکر کارکردگی پیش نہ کر سکا۔ ویسٹ انڈیز کے مڈل آرڈر اور لوئر آرڈر دونوں نے پاکستانی اسپنرز کے سامنے جدوجہد کی۔ ابرار احمد نے بھی ایک وکٹ حاصل کی اور اپنی باؤلنگ میں نکھار دکھایا۔
پاکستان نے دوسری اننگز کا آغاز 93 رنز کی برتری کے ساتھ کیا۔ پہلی اننگ کی طرح اس بار بھی اوپنرز زیادہ دیر کریز پر نہ ٹھہر سکے۔ محمد حریرہ نے 29 رنز بنائےاور وہ لمبی اننگ کھیلنے میں ناکام رہے۔ شان مسعود پہلی اننگ میں بھی زیادہ رنز نہ بنا سکے تھے اور اس بار بھی وہ 16 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔
مایہ ناز کھلاڑی بابراعظم جن سے شائقین کو بہت امیدیں تھیں، وہ دوسری اننگز میں بھی 5 رنز پر آؤٹ ہو گئے۔ دوسرے روز کے اختتام تک سعود شکیل اور کامران غلام کریز پر موجود تھے۔ سعود شکیل 2 اور کامران غلام 9 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے جب کہ پاکستان نے 3 وکٹوں کے نقصان پر 109 رنز بنائے۔
ویسٹ انڈیز کے باؤلرز نے دوبارہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور پاکستانی ٹاپ آرڈر کو جلد آؤٹ کیا۔ تاہم وہ قومی اسپنرز کی طرح اثرانداز نہ ہو سکے۔ دوسرے دن کے اختتام تک ویسٹ انڈیز کی ٹیم مزید وکٹیں لینے میں ناکام رہی۔
دوسرے دن کے اختتام پر پاکستان کو ویسٹ انڈیز پر 202 رنز کی واضح برتری حاصل تھی۔ پاکستانی اسپنرز کی عمدہ کارکردگی نے ٹیم کو ایک مضبوط پوزیشن میں پہنچا دیا۔ سعود شکیل اور کامران غلام پر انحصار ہو گا کہ وہ تیسرے دن زیادہ سے زیادہ رنز جوڑیں تاکہ حریف ٹیم کے لیے چیلنج مزید سخت ہو جائے۔
پاکستانی اسپنرز نے پورے دن کے کھیل پر اپنی گرفت مضبوط رکھی۔ ساجد خان اور نعمان علی نے ایسی باؤلنگ کی کہ ویسٹ انڈیز کے بلے باز بے بس نظر آئے۔ نعمان علی کی باؤلنگ خاص طور پر متاثر کن رہی، اور وہ میچ کے بہترین باؤلر ثابت ہوئے۔ دوسری اننگز میں بھی پاکستان کی بیٹنگ کا آغاز مضبوط نہ رہا، لیکن سعود شکیل اور کامران غلام کی شراکت سے ٹیم نے دن کا اختتام مثبت انداز میں کیا۔
پاکستان کے پاس اب برتری بڑھانے کا موقع ہے، اور ان کی نظریں 300 سے زائد کا ہدف دینے پر ہوں گی۔ ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں کو اگر اس میچ میں واپسی کرنی ہے تو انہیں پاکستانی اسپنرز کے خلاف ایک زبردست حکمت عملی اپنانا ہو گی۔ملتان ٹیسٹ کے پہلے دو دن پاکستانی اسپنرز کی شاندار کارکردگی اور ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں کی جدوجہد کے ساتھ یادگار رہے۔ پاکستان کی پوزیشن مضبوط ہے، اور وہ میچ جیتنے کے لیے پرعزم دکھائی دے رہا ہے۔