کنزرویٹو پارٹی کے رہنما فریڈرک مرز جرمنی کے نئے چانسلر کے طور پرحلف اٹھانے والے ہیں۔ جبکہ ملک میں معیشت کی صورتحال انتہائی نازک ہے۔
جرمنی ایک طرف معشیت مندی کی جنگ لڑرہا ہے تو دوسری جانب اعلیٰ سکیورٹی اتحادی امریکا کے ساتھ تعلقات کی لڑائی لڑنے میں مصروف ہیں۔
قانون سازوں کی طرف امید ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں ووٹنگ میں مرز کی بطور چانسلر بھرپور حمایت کریں گے کیو نکہ فروری کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے ان کے قدامت پسندوں نے سینٹر لیفٹ سوشل ڈیموکریٹس کے ساتھ اتحادی ڈیل بھی کی تھی۔
قدامت پسند کے رہنما مرز پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ گزشتہ نومبر میں سبکدوش ہونے والے ایس پی ڈی کے چانسلر اولاف شولز کے تین طرفہ اتحاد کے خاتمے کے بعد قیادت کا مظاہرہ کریں۔ جس نے یورپ کے قلب میں ایک سیاسی خلا چھوڑ دیا، یہاں تک کہ اسے اس کے بعد بے شمار بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا۔
ریاست متحدہ کے جرمن مارشل فنڈڈیوڈ ولپ نے کہا کہ لوگ ایک طویل عرصے سے جرمنی سے قیادت کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں اور اس کال پر توجہ نہ دینے کے لیے اب کوئی دوسراآپشن نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ: پاکستان کی سفارتی فتح، اقوام متحدہ میں انڈیا کے الزامات مسترد