اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ میں انسانی امداد کے حوالے سے دیے گئے بیانات پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کے بیانات نیتن یاہو کی دہشت گرد حکومت کے پھیلائے گئے جھوٹ کی تکرار ہیں، جو معصوم شہریوں کے خلاف اپنے فاقہ کشی کے جرائم کو جواز فراہم کرنا چاہتی ہے۔
حماس کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر کے الزامات اقوام متحدہ کی رپورٹوں، غزہ میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیموں کی شہادتوں اور دیگر فیلڈ شواہد سے متصادم ہیں۔
ترجمان نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے بیانات صرف اسرائیل کی قبضے کی پالیسیوں کے مطابق ہیں، جو کہ بین الاقوامی قانون اور انسانی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی جارحیت، ایک دن میں چار ممالک پر حملہ، درجنوں مسلمان شہید
حماس نے اس بات پر زور دیا کہ ٹرمپ کا یہ کہنا کہ غزہ میں کچھ کھانا بھیجا جائے، ایک غیر ذمہ دارانہ مؤقف ہے۔
حماس نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ فوری طور پر تمام کراسنگز کھولے اور انسانی امداد کی ترسیل کو بلا رکاوٹ جاری رکھے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے خوراک کو ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا بند کیا جائے اور اس تنازعے میں بلیک میلنگ کا عمل ختم کیا جائے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ کو اپنی پوزیشن درست کرنی چاہیے اور غزہ میں جاری نسل کشی اور فاقہ کشی کی پالیسیوں کے لیے کسی بھی قسم کا دفاع کرنا بند کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اسرائیل پر دباؤ ڈالنا چاہیے تاکہ وہ دو ماہ سے بند کراسنگز کو کھولے اور ضروری زندگی بچانے والے سامان کی ترسیل کو یقینی بنائے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ، یوکرین معاملے پر ٹرمپ کا ترک صدر سے رابطہ، ایردوان واشنگٹن آئیں گے‘
حماس نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ امریکہ اسرائیل کی حمایت میں غزہ کے عوام کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو نظرانداز کر رہا ہے۔