ہروپ دراصل ایک اسرائیلی ڈرون ہے، جسے اسرائیل ایروسپیس انڈسٹریز (آئی اے آئی) کے ایم بی ٹی میزائل ڈویژن نے بنایا ہے۔
آئی اے آئی کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق ہروپ ہائی لیول اہداف جیسے کہ جنگی کشتیوں، کمانڈ پوسٹس، سپلائی ڈپو، ٹینکس اور ایئر ڈیفینس سسٹمز کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آئی اے آئی کے مطابق ہروپ ڈرون کسی بھی علاقے میں تقریباً نو گھنٹوں تک اپنے ہدف کا پیچھا کرنے اور اس کو نشانے بنانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
‘ہروپ میں گائیڈڈ ویپن سسٹم نصب ہوتا ہے جس کا مشن اس کا آپریٹر کنٹرول کرتا ہے اور ضرورت پڑنے پر اس مشن کا اختتام بھی کیا جا سکتا ہے۔’
ویپنز سسٹم پر ریسرچ کرنے والے ادارے آٹومیٹڈ ڈیسیژن ریسرچ کے مطابق ہروپ ڈرون کی رفتار 225 ناٹس ہے اور یہ اپنے آپریٹر سے تقریباً ایک ہزار کلومیٹر دور تک پرواز کر سکتا ہے جبکہ اس میں 23 کلوگرام تک دھماکہ خیز مواد لے جانے کی بھی صلاحیت موجود ہے۔
ہروپ ڈرونز کو کسی لانچر کی مدد سے ہوا میں چھوڑا جاتا ہے۔ اس میں الیکٹرو آپٹیکل سینسرز نصب ہیں جو کسی بھی ’حرکت کرتے ہدف‘ کی نگرانی کرنے کے ساتھ ساتھ ریڈارز کو بند کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ہروپ ڈرون کو کسی بھی مشتبہ بیلسٹک میزائل سائٹ پر میزائل سائلوز کو نشانہ بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ انڈیا گذشتہ کئی برسوں سے اسرائیل سے دفاعی مصنوعات خرید رہا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گذشتہ انڈیا ایک دہائی میں دو ارب 90 کروڑ ڈالر کا عسکری ساز و سامان بشمول ریڈارز، جاسوسی کا ساز و سامان، ڈرونز اور میزائل اسرائیل سے خرید چکا ہے۔