بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے قومی سلامتی کے خدشات کے پیشِ نظر سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی سیاسی جماعت عوامی لیگ کی تمام سرگرمیوں پر پابندی لگا دی ہے۔ یہ فیصلہ انسداد دہشت گردی قانون کے تحت کیا گیا ہے۔
یہ اعلان ہفتے کے آخر میں اس وقت سامنے آیا جب ملک بھر میں طلبہ کی قیادت میں نیشنل سٹیزن پارٹی کی جانب سے بڑے مظاہرے ہوئے۔ ان مظاہروں میں اسلامی اور دائیں بازو کی جماعتیں بھی شامل ہوئیں، جنہوں نے عوامی لیگ کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’جوہری پالیسی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا‘ ایران اور امریکا آج مسقط میں چوتھی مرتبہ مذاکرات کریں گے
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پابندی اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک عالمی جرائم کے ٹریبونل میں عوامی لیگ اور اس کی قیادت پر مظاہروں میں ہونے والی ہلاکتوں کے مقدمات مکمل نہیں ہو جاتے۔

اس کے ساتھ ہی حکومت نے عالمی جرائم کے قانون میں ترمیم کی ہے، جس کے بعد اب سیاسی جماعتوں کو بھی بطور ادارہ عدالت میں لایا جا سکتا ہے۔ یہ ترمیم عوامی لیگ پر اجتماعی طور پر مقدمہ چلانے کی راہ ہموار کرتی ہے۔
عوامی لیگ نے اس فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ “غیر قانونی حکومت کے تمام فیصلے غیر قانونی ہیں۔”
یاد رہے کہ ملک میں جولائی میں سرکاری ملازمتوں کے کوٹہ نظام کے خلاف طلبہ احتجاج سے شروع ہونے والی بدامنی نے سیاسی تشدد کی شکل اختیار کر لی تھی۔ اگست میں شیخ حسینہ کو انڈیا میں پناہ لینی پڑی، اور اس کے بعد نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم ہوئی، جس نے اصلاحات اور 2026 تک انتخابات مؤخر کرنے کا اعلان کیا۔
اکتوبر میں حکومت نے عوامی لیگ کے طلبہ ونگ “بنگلہ دیش چھاترا لیگ” پر مظاہرین پر حملوں کی وجہ سے “دہشت گرد تنظیم” کا لیبل لگا کر اس پر بھی پابندی عائد کر دی تھی۔