سابق سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہا ہے کہ کل کے بعد سے پاکستان نے عالمی سطح پر واضح کردیا ہے کہ خطے کا اصل اور بنیادی مسئلہ، مسئلہ کشمیر ہے جس کا حل ناگزیر ہوچکا ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ جموں و کشمیر میں 93 فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل تھی لیکن ایک گہری اور منظم سازش کے تحت یہ علاقہ پاکستان سے چھینا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا حالیہ موقف انڈیا کے لیے حیران کن اور پریشان کن ہے اور انڈیا نے پاکستان کے سخت ردعمل کو دیکھ کر بوکھلاہٹ کا مظاہرہ کیا ہے۔
اعزاز چوہدری نے زور دیا کہ انڈیا کو پاکستان کو کمزور نہیں سمجھنا چاہیے، مذاکرات کا دروازہ کھلا رکھے اور سنجیدہ بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرے۔
ان کے مطابق انڈیا کو انڈس واٹر ٹریٹی کی معطلی کے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے کیونکہ ایسے اقدامات امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امن کوئی ایک دن کا عمل نہیں بلکہ ایک مسلسل پراسس ہے اور بات چیت ہی وہ ذریعہ ہے جس سے بڑے بڑے تنازعے حل ہوسکتے ہیں۔
اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ انڈیا کو یہ حقیقت تسلیم کرلینی چاہیے کہ کشمیری عوام اس کے ساتھ رہنے کے خواہاں نہیں۔