Follw Us on:

“صرف لفاظی” مودی کی تقریر پاکستانیوں کے طنز کا مرکز بن گئی

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Indian pm modi
پاکستان میں بھی سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں میں طنز و تنقید کا نشانہ بن گیا۔ (فوٹو: گوگل)

انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کا قوم سے کیا گیا خطاب نہ صرف انڈیا میں موضوعِ بحث بناہے بلکہ پاکستان میں بھی سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں میں طنز و تنقید کا نشانہ بن گیا ہے، پاکستانی تجزیہ کاروں، رہنماؤں اور عام صارفین نے مودی کی تقریر کو ‘صرف لفاظی’ قرار دیتے ہوئے دلچسپ تبصرے کیے۔

سینیئر صحافی و تجزیہ کار فہد حسین نے مودی کے تصویر سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی باڈی لینگوئج اور چہرے کے تاثرات ان کے اندرونی اضطراب کو ظاہر کر رہے تھے۔ وہ غصے، جھنجھلاہٹ اور دباؤ میں دکھائی دیے، ان کی دھمکی آمیز زبان اور بلند آواز اس بات کا ثبوت تھی کہ وہ شدید سیاسی اور عسکری دباؤ میں ہیں۔

صحافی نے کہا کہ تقریر میں فتح کا جو دعویٰ کیا گیا وہ کمزور دلائل پر مبنی تھا، جن کی حقیقت پہلے ہی بے نقاب ہو چکی ہے۔ آزاد عالمی مبصرین انڈیا کی میدانِ جنگ میں ناکامی کا اعتراف کر چکے ہیں اور مودی کی یہ تقریر دراصل اس شکست پر پردہ ڈالنے کی کوشش تھی۔ ان کا مذاکرات سے انکار بھی دراصل بات چیت کی خواہش کو چھپانے کی کوشش لگتا ہے، اگرچہ یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے۔ ان کا سندھ طاس معاہدے سے متعلق یہ کہنا کہ “خون اور پانی اکٹھے نہیں بہہ سکتے”، ایک سنگین دھمکی ہے اور اگر انڈیا نے واقعی پانی بند کیا تو یہ کھلی جنگ کے مترادف ہوگا۔

صارف نے مزید لکھا کہ مودی کی بوکھلاہٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ ان پر اندرونی سیاسی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ انڈین اپوزیشن پہلے ہی سوالات اٹھا رہی ہے اور جیسے جیسے حقائق سامنے آئیں گے، مودی کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ پاکستانی فضائیہ کے ہاتھوں انڈین فضائیہ کی تذلیل نے انڈیا کی عسکری ساکھ کو سخت نقصان پہنچایا ہے، جسے دوبارہ قائم ہونے میں برسوں لگیں گے۔

جرنلسٹ سعدیہ فاروق نے مودی کے خطاب کا ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ “خالی الفاظ، بلند آوازیں، مودی کی تقریر میں نہ حقیقت تھی نہ سچائی۔ اصل لیڈر وہ ہوتا ہے جو ناکامیوں کا سامنا کرتا ہے، نہ کہ انہیں خوش نما الفاظ میں لپیٹنے کی کوشش کرے۔ مودی نے اپنی قوم کو مایوس کیا ہے اور اب صرف واویلا کر رہے ہیں!”

صحافی عبدالباسط نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ “وزیر اعظم مودی کی آج کی تقریر میں کچھ نیا نہیں تھا، انہوں نے ایک بار پھر مدبرانہ قیادت کے بجائے جنگی جنون کا راستہ اپنایا۔ پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ وہ نہ تو کسی دھونس دھمکی سے مرعوب ہوتا ہے، نہ ہی انڈیا کی کسی بھی جارحیت یا مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت سے محروم ہے۔ یہ پیغام صاف ہےکہ پاکستان نہ صرف خودمختار ہے بلکہ اپنی سالمیت کے دفاع کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے۔ پاکستان زندہ باد!”

صحافی منیب فاروق نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ “نریندر مودی مکمل طور پر الجھے اور بوکھلائے ہوئے نظر آئے۔ ان کا جھوٹا فخر انہیں اس مقام پر لے آیا ہے، جہاں وہ وہی ختم نہ کر سکے جو خود شروع کیا تھا۔ دوسری جانب پاکستان نہ صرف اپنی عسکری اور فضائی طاقت کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ برتری کا جشن منا رہا ہے، بلکہ دنیا نے پاکستان کی صلاحیتوں کا اعتراف بھی کیا ہے۔ پاکستان نے مودی کے بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے۔ پاکستان زندہ باد!”

میجر جنرل (ر) ہرشا کاکڑ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ٹرمپ کا پیغام بالکل واضح ہے، امریکہ پر اعتماد نہ کریں، ہم غیر قابلِ بھروسا ہیں۔ ہم کسی بھی وقت تجارتی معاہدے اور دفاعی ڈیلز روک سکتے ہیں، اگر ہتھیار خریدنے ہیں تو ایسے اتحادیوں سے خریدیں جو واقعی قابلِ اعتماد ہوں، امریکہ سے کبھی نہیں۔

دوسری جانب ایک انڈین صارف نے مودی کی تقریر کا خلاصہ دیتے ہوئے طنزیہ انداز میں لکھا کہ “وزیر اعظم مودی نے ایک بار پھر جنگی جنون، اشتعال انگیز بیانیے اور پاکستان دشمنی پر مبنی زبان استعمال کی، ان کا مؤقف تھا کہ انڈیا نے متعدد بار پاکستان کو سبق سکھایا ہے اور اسے پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی کوئی پرواہ نہیں، انڈین فضائی دفاع کو دنیا کا بہترین نظام قرار دیا اور پاکستان کی فوج کو براہ راست دہشت گرد قرار دیتے ہوئے آزاد کشمیر کی واپسی، خون اور پانی اکٹھے نہیں بہہ سکتے کہا جو کہ سندھ طاس معاہدے کے خلاف جارحانہ اشارہ تھا۔ کیا 2002 والا مودی واپس آ گیا ہے؟

ایک اور صارف نے وزیر اعظم مودی کی تقریر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھاکہ “افسوس دو ہفتوں کی طویل خاموشی کے بعد مودی صاحب جاگے اور ایک ایسی تقریر کی جو شکست خوردہ ذہنیت کی عکاسی تھی۔ یہ خطاب جھوٹ کے ایک اور پلندے سے زیادہ کچھ نہ تھا، جیسے انڈین گودی میڈیا جھوٹی شیخی اور بے شرمی سے کام لیتا ہے، ویسے ہی یہ تقریر بھی لغویات کا مظاہرہ تھی جسے نہ صرف انڈیا میں بلکہ دنیا بھر میں بھی مسترد کر دیا گیا ہے۔”

ایک اور انڈین صارف نے مودی کی تقریر پر طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ “مودی جی کی ساری ساکھ زمین بوس ہو چکی ہے، ابھی ان کی تقریر کو ایک گھنٹہ بھی نہیں گزرا کہ انڈیا خود ہی انکار کے موڈ میں آ گیا ہے کہ گویا پاکستان سے کبھی کوئی جنگ ہوئی ہی نہیں، اب امریکی ثالثی کے تحت جنگ بندی ہو گئی ہے اور ہم امریکہ سے کاروبار کریں گے۔”

ایک سوشل میڈیا صارف نے مودی کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ “مودی نے وہی باتیں دہرائیں جو پہلے ہی انڈین فوج بتا چکی تھی، ان کی تقریر سے پہلے ہی ٹرمپ نے سارا کریڈٹ لے لیا تھا۔ اب جب سب کچھ ہو چکا، معاملات طے پا چکے، تو مودی کیا کہہ رہے ہیں، اس کی کسی کو پرواہ نہیں۔ جنگی میدان میں اگر انڈین فوج نے کوئی دعویٰ حاصل بھی کیا ہو، تو خارجہ محاذ پر انڈیا کی کارکردگی سب سے کمزور اور ناکام دکھائی دی۔”

10 مئی کو امریکا کی ثالثی میں پاکستان اور انڈیا کے مابین آئندہ 48 گھنٹوں کے لیے جنگ بندی طے پایا تھا اور آج اس حوالے سے بات چیت ہونی تھی، مگر دونوں ممالک نے جنگ بندی پر اتفاق کرتے ہوئے 19 اپریل تک جنگ بندی معاہدہ بڑھا دیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا دونوں ممالک میں ہونے والے مذاکرات کا کوئی نتیجہ نکلتا ہے یا پھر ماضی کی طرح بغیر کسی حل کے رہ جاتے ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس