اسلام آباد پولیس نے 4 اکتوبر 2024 کو ہونے والے احتجاج کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اعلیٰ قیادت کو باقاعدہ ملزمان کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں سماعت کے دوران کورال تھانے میں درج مقدمے کا چالان پیش کیا گیا جس میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور، بیرسٹر سیف اور عمر ایوب کو نامزد کیا گیا۔
عدالت میں 29 کارکنان پیش ہوئے، جبکہ چار نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔
سماعت 17 جولائی تک ملتوی کر دی گئی ہے جس روز ملزمان پر باقاعدہ فرد جرم عائد کی جائے گی۔
ادھر انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) کے جج طاہر عباس سپرا نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی نااہلی کے بعد فیض آباد میں ہونے والے احتجاج سے متعلق مقدمے میں ملزم راجہ مجید پر فرد جرم عائد کی۔
لازمی پڑھیں: ’جب دشمن لڑتے ہیں تو عقلمند سنتے ہیں‘ پاکستان انڈیا کشیدگی سے چین کیسے مستفید ہو سکتا ہے؟
راجہ مجید نے الزامات سے انکار کردیا۔ شریک ملزم عامر محمود کیانی عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ فیصل جاوید خان اور وصیق قیوم نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی۔
اس مقدمے میں کئی شریک ملزمان پر پہلے ہی فرد جرم عائد ہو چکی ہے۔
آئی-9 تھانے میں درج اسی مقدمے میں فیصل جاوید، وصیق قیوم اور عامر کیانی کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
عدالت نے پراسیکیوشن کے گواہان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 19 مئی تک ملتوی کر دی۔
دوسری جانب سی ٹی ڈی اور گولڑہ تھانے میں درج دیگر احتجاجی مقدمات کی سماعتیں سابق وزیر اعظم عمران خان کی عدم دستیابی کے باعث مؤخر کر دی گئی ہیں۔
جج سپرا نے واضح کیا کہ ان مقدمات میں بھی عمران خان کی حیثیت دیگر مقدمات جیسی ہی ہے اور ان کی موجودگی کے بغیر کارروائی آگے نہیں بڑھ سکتی۔
مزید پڑھیں: سندھ طاس معاہدے سے چھیڑ چھاڑ جنگی اقدام تصور ہوگا، وزیر خارجہ اسحاق ڈار