امریکی عوام نے خسرہ کی بڑھتی ہوئی وبا پر حکومت کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے، حالانکہ زیادہ تر عوام نے خسرہ سے بچاؤ کے لیے ویکسین پر اعتماد بھی ظاہر کیا ہے۔
عالمی تحقیقاتی ادارے ایپسوس نے ایک سروے کیا ہے جس کے مطابق صرف 31 فیصد شرکاء نے اس بیان سے اتفاق کیا کہ موجودہ انتظامیہ خسرہ کی وبا سے مؤثر طریقے سے نمٹ رہی ہے، جب کہ 40 فیصد نے اختلاف کیا اور باقی یا تو غیر یقینی تھے یا انہوں نے جواب نہیں دیا۔
عالمی خبر ارساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکا اس وقت گزشتہ 25 برسوں میں خسرہ کی سب سے بڑی وبا کا سامنا کر رہا ہے اور گزشتہ ہفتے اس کے کیسز کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی تھی۔
خسرہ، ممپس اور روبیلا ( ایم ایم آر )ویکسین دو خوراکوں کے بعد 97 فیصد تک بیماری سے تحفظ فراہم کرتی ہے، اور ایم ایم آر ویکسین کے وسیع پیمانے پر استعمال کے باعث 2000 میں عالمی ادارۂ صحت نے خسرہ کو امریکہ میں ختم شدہ بیماری قرار دیا تھا۔ تاہم، حالیہ برسوں میں امریکی بچوں میں ویکسین لگوانے کی شرح میں کمی آئی ہے، جس کی وجہ ماہرین ویکسین سے متعلق شکوک و شبہات اور غلط معلومات کو قرار دیتے ہیں۔
اس سروے کے مطابق، امریکیوں کی بھاری اکثریت اب بھی ایم ایم آر ویکسین کو محفوظ سمجھتی ہے۔ 86 فیصد شرکاء نے کہا کہ یہ ویکسین بچوں کے لیے محفوظ ہے، جو مئی 2020 میں کوڈ وبا کے ابتدائی مہینوں میں کیے گئے ایک سروے میں 84 فیصد تھی۔ تازہ ترین سروے میں 13 فیصد نے کہا کہ یہ ویکسین بچوں کے لیے محفوظ نہیں، جو کہ پانچ سال قبل 10 فیصد تھی۔
متعدی امراض کے ماہرین کو تشویش ہے کہ ویکسین مخالف خیالات رکھنے والے رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر جو اس وقت امریکا کے سیکریٹری برائے صحت و انسانی خدمات ہیں، کی طرف سے خسرہ کی سنگینی اور ویکسین کی افادیت و سلامتی پر دیے جانے والے متضاد بیانات ویکسین سے گریز کے رجحان کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔