برطانیہ میں جیلوں کی شدید گنجائشِ بحران کے پیش نظر حکومت نے 1,400 سے زائد قیدیوں کو قبل از وقت رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آئندہ پانچ ماہ میں قیدی رکھنے کی جگہ ختم ہو جائے گی۔
عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق برطانیہ کی جسٹس سیکریٹری شبانہ محمود نے اعلان کیا کہ ایک سے چار سال کی سزائیں پانے والے قیدی، جو اپنی ضمانت کی شرائط توڑنے پر واپس جیل لائے گئے تھے، اب 28 دن بعد رہا کر دیے جائیں گے۔
شبانہ محمود کا کہنا تھا کہ حکومت 4.7 ارب پاؤنڈ کی سرمایہ کاری سے نئی جیلیں تعمیر کرے گی، لیکن صرف نئی جیلیں بنا کر بحران پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ یہ اقدام ہمیں وقت دے گا تاکہ ہم ایک ایسے نظام میں اصلاحات کر سکیں جو بکھرنے کے دہانے پر ہے۔
وزارتِ انصاف کی سینئر اہلکار ایمی ریس نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ صورتحال برقرار رہی تو نومبر 2025 تک انگلینڈ میں بالغ مرد قیدیوں کے لیے تمام جگہ ختم ہو جائے گی۔
عام طور پر اس قسم کے قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے پیرول بورڈ کی منظوری درکار ہوتی ہے، لیکن حکومت نے یہ کہہ کر کہ اگر پیرول بورڈ کا بیک لاگ نہ ہوتا تو یہ قیدی پہلے ہی رہا ہو چکے ہوتےاس مرحلے کو نظرانداز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ یہ سہولت ان افراد کے لیے دستیاب نہیں ہو گی، جنہوں نے سنگین جرائم دوبارہ کیے ہوں یا جنہیں عوام کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں :برطانیہ کا امیگریشن کے ’ٹوٹے ہوئے نظام‘ کو درست کرنے کا فیصلہ، کیا اصلاحات ہوں گی؟
برطانیہ میں اس وقت 88,087 قیدی موجود ہیں، جب کہ کل آپریشنل گنجائش 89,442 ہے، یعنی صرف 1,355 قیدیوں کی جگہ باقی ہے۔
حکومت کی رپورٹ کے مطابق 2029 تک قیدیوں کی تعداد 95,700 سے 105,200 تک پہنچنے کا امکان ہے، 13,583 قیدی ایسے ہیں جو ضمانتی شرائط توڑنے پر دوبارہ جیل لائے گئے ہیں۔
شیڈو جسٹس سیکریٹری رابرٹ جینرک نے اس اقدام کو “عوامی تحفظ کے لیے ناکام فیصلہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج حکومت نے ان مجرموں کو جلدی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے جنہوں نے دوبارہ خلاف ورزی کی۔
پرزن آفیسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین مارک فیئرحرسٹ نے کہا کہ نئی جیلیں بنانے سے بحران حل نہیں ہو گا، بلکہ حکومت کو چاہیے کہ وہ پرانی جیلوں کی بحالی، پروبیشن سروس کو بہتر بنانے، ذہنی صحت کے مراکز اور مضبوط متبادل سزاؤں پر توجہ دے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال بھی، جب جیلوں میں گنجائش ختم ہونے کے قریب تھی ہزاروں قیدیوں کو ہنگامی طور پر قبل از وقت رہا کیا گیا تھا۔