نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا افتتاح،پہلی کمرشل پرواز نے پاکستان کے ہوا بازی کے شعبے میں نیا سنگ میل عبور کیا ہے جو گوادر کو عالمی تجارتی اور سیاحتی مرکز بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔
جب20جنوری 2025 کو پہلی کمرشل پرواز کامیابی کے ساتھ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈ کر گئی۔ اس پرواز نے نہ صرف پاکستان کی فضائی تاریخ میں ایک اہم مقام حاصل کیا بلکہ گوادر کو عالمی، تجارتی اور سیاحتی مرکز بنانے کی راہ بھی ہموار کر دی ہے۔
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی (پی اے اے) نے اس کامیاب پرواز کی خبروں کے ساتھ ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے۔ پی آئی اے کی پرواز PK-503،جو کراچی سے صبح 9:50 بجے روانہ ہوئی،اس پرواز نے 46 مسافروں کو لے کر گوادر کے جدید ایئرپورٹ پر 11:15 بجے کامیابی سے لینڈ کیا۔
اس کامیاب لینڈنگ سے پاکستان کا ہوا بازی کے شعبے میں ایک سنگ میل ثابت ہوا ہے کیونکہ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی مکمل آپریشنلائزیشن کے ساتھ پاکستان کی فضائی صنعت نے ایک نیا رخ اختیار کیا ہے۔
وزیر دفاع و ہوا بازی خواجہ محمد آصف جو اس تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے،انہوں نے گوادر ایئرپورٹ پہنچ کر اس تاریخی پرواز کا آغاز کیا۔ ان کے ہمراہ گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز احمد بگٹی بھی موجود تھے۔ خواجہ آصف نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پاکستان کی اقتصادی ترقی، علاقائی سیاحت، اور عالمی رابطوں کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم ہے”۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس بات پر زور دیا کہ گوادر ایئرپورٹ کی کامیابی سے گوادر عالمی تجارتی، سیاحتی اور اقتصادی مرکز بننے کی سمت میں ایک بڑا قدم اٹھا رہا ہے۔اس ایئرپورٹ میں موجودہ جدید انفراسٹرکچر اور سہولتیں گوادر کو ایک اہم عالمی شہر بنانے میں معاون ثابت ہوں گی۔

ایئرپورٹ کے افتتاح میں شرکت کرنے والے دیگر معزز مہمانوں میں ڈائریکٹر جنرل ایئرپورٹس سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف) میجر جنرل عدنان، ڈائریکٹر جنرل پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی (پی اے اے) ایئر وائس مارشل ذیشان سعید، جی او سی 44 ڈویژن میجر جنرل عدنان سرور ملک، پاک بحریہ کے ریئر ایڈمرل عدنان، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ایئرپورٹس صادق الرحمٰن، اور ڈپٹی کمشنر گوادر حمود الرحمٰن شامل تھے۔
نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا منصوبہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری کا ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جس کی تکمیل پاکستان کے ہوا بازی کے شعبے میں ایک نیا سنگ میل ثابت ہو رہی ہے۔
اس ایئرپورٹ کی منفرد خصوصیات میں 3.6 کلومیٹر طویل رن وے شامل ہے جو بوئنگ 747 اور ایئربس (A380) جیسے بڑے طیاروں کو سہولت فراہم کرتا ہےجبکہ جدید ایئر ٹریفک کنٹرول سسٹم اور نیویگیشنل ایڈز کی سہولت موجود ہے ۔ اس کے علاوہ مسافروں کی سہولت اور سیکیورٹی کے لیے جدید ترین انفراسٹرکچر اور سیکیورٹی خصوصیات فراہم کی گئی ہیں۔
یہ ایئرپورٹ تقریباً 4,300 ایکڑ کے رقبے پر قائم ہے اور اس کی سالانہ گنجائش 4 لاکھ مسافروں کی ہے۔ اس کی مکمل لاگت تقریباً 246 ملین امریکی ڈالر ہے جو حکومتِ پاکستان، پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹیPIA))، سلطنتِ عمان کی گرانٹ اور حکومتِ چین کی گرانٹ سے فراہم کی گئی ہے۔
یہ ایئرپورٹ سی پیک کی کامیابی کی علامت ہے جو نہ صرف پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرتا ہے بلکہ پورے خطے میں تجارت اور ترقی کے امکانات کو بڑھاتا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ” یہ منصوبہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دوستی اور تعاون کا ثبوت ہے۔”
پہلی کمرشل پرواز کی کامیاب لینڈنگ کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس کامیابی میں حصہ لینے والے معزز مہمانوں کو اعزازات پیش کیے۔ ان میں وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی، گورنر جعفر خان مندوخیل، سیکریٹری ایوی ایشن منگی، سی ای او پی آئی اے ایئر وائس مارشل عامر حیات، اور متعدد دیگر حکومتی اور فوجی اہلکار شامل تھے۔
یہ کامیابی پاکستان کے ہوا بازی کے شعبے کے لیے ایک شاندار قدم ہے جو نہ صرف ملکی بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنا مقام مضبوط کرے گا۔