یوکرین کے شمال مشرقی علاقے سومی میں ہفتے کے روز ایک روسی ڈرون حملے میں ایک مسافر بس پر حملہ کیا گیا۔
اس حملے کے نتیجے میں نو افراد ہلاک اور چار زخمی ہو گئے۔ یہ حملہ روس اور یوکرین کے درمیان طویل عرصے بعد پہلی بار ہونے والے براہ راست امن مذاکرات کے چند ہی گھنٹے بعد پیش آیا، جس نے خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔
یوکرین کی نیشنل پولیس نے واقعے کو محض ایک اور بمباری قرار دینے کے بجائے “ایک سنگین جنگی جرم” کہا ہے۔ پولیس نے کہا کہ بس پر ڈرون حملہ ایک سوچی سمجھی کارروائی تھی جس کا مقصد عام شہریوں کو نشانہ بنانا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان کی حمایت‘ کرنے پر انڈیا نے ترکیے سے تجارتی و تعلیمی رابطے معطل کر دیے
روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ٹاس‘ نے وزارت دفاع کے حوالے سے بتایا کہ روسی افواج نے سومی کے علاقے میں یوکرینی فوجی سازوسامان کے مقام کو نشانہ بنایا تھا، لیکن واقعے میں عام شہریوں کی ہلاکت پر کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔

یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب ترکی میں روس اور یوکرین کے حکام نے جنگ بندی کے لیے مذاکرات کیے، لیکن ان میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔ فروری 2022 میں روس کے حملے کے بعد یہ دونوں ممالک کے درمیان پہلی براہ راست ملاقات تھی، جس سے عارضی امن کی امید پیدا ہوئی تھی۔
سومی کی فوجی انتظامیہ کے سربراہ ایہور تکاچینکو کے مطابق امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں۔ یوکرین کی پولیس نے جائے وقوعہ سے تباہ شدہ نیلے رنگ کی مسافر وین کی تصاویر بھی جاری کی ہیں، جس کی چھت اڑ چکی ہے اور شیشے ٹوٹ کر بکھر چکے ہیں۔
عالمی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کا کہنا ہے کہ وہ آزادانہ طور پر اس حملے کی تصدیق نہیں کر سکا، تاہم دونوں فریق ایک دوسرے پر شہریوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔ اس جنگ کے دوران اب تک ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت یوکرینی شہریوں کی ہے۔