الخدمت فاؤنڈیشن کی جانب سے فلسطینی عوام کی امداد کے لیے جاری کوششیں ایک نئی مثال قائم کی گئی ہے، صدر الخدمت فاؤنڈیشن پروفیسر داکٹر حفیظ الرحمان نے کہا ہے کہ انہیں ابتدا میں یہ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ اتنے شدید حالات میں غزہ تک امداد کیسے پہنچے گی، لیکن انہوں نے ہمیشہ اللہ پر توکل کیا اور اپنے رب کے سامنے ہاتھ پھیلائے۔
8 اکتوبر 2023 کو الخدمت کی قیادت نے یہ عزم کیا کہ فلسطین کے مظلوم بھائیوں، بہنوں، بچوں اور بزرگوں تک ہر صورت امداد پہنچانی ہے۔ نتیجتاً اب تک الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان سے اکیس چارٹرڈ پروازوں کے ذریعے امدادی سامان مصر کے الاریش ایئرپورٹ تک پہنچا چکی ہے۔ ہر پرواز میں تقریباً 100 ٹن سامان شامل ہوتا ہے، جس کا کرایہ تقریباً 12 کروڑ روپے ہے۔ اب تک مجموعی طور پر 6 ارب روپے سے زائد مالیت کا سامان غزہ بھجوایا جا چکا ہے۔
ادارے نے حکومت پاکستان کے ساتھ “گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ” سسٹم کے تحت کام کیا، جہاں مصر کی حکومت اور ریڈ کریسنٹ کی معاونت سے امداد کو ترجیحی بنیادوں پر غزہ منتقل کیا گیا۔ تنظیم کے مطابق ان کا مقصد صرف خدمت ہے اور انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ سہرا کس کے سر بندھتا ہے، کیونکہ ان کے لیے اصل اعزاز پاکستان کا پرچم اور عوام کی مدد ہے۔
الخدمت کے تحت چار بیری جہازوں کے ذریعے بھی 4 ہزار ٹن سامان پہنچایا گیا ہے، جب کہ مصر میں ایک دفتر، فلیٹ اور وئیر ہاؤس قائم کیے گئے ہیں تاکہ وہاں موجود زخمی اور مہاجر فلسطینیوں کو فوری امداد دی جا سکے۔
غزہ کے محاصرے اور رفعہ بارڈر بند ہونے کی صورت میں الخدمت نے اردن کے راستے سے بھی امداد پہنچانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے 25 ٹن دوائیاں اردن بھیجی گئیں، جہاں سے ہاشمائٹ فاؤنڈیشن اور رائل جارڈینین آرمی کے تعاون سے ویسٹ بینک میں ایئر ڈراپ کیے گئے۔
الخدمت فاؤنڈیشن کی سرگرمیاں لبنان، شام اور اردن تک پھیلی ہوئی ہیں، جہاں پاکستانی سفارتخانوں کا بھرپور تعاون حاصل ہے۔ ایک موقع پر الخدمت کے ذمہ داران خود کارگو طیارے میں لبنان تک پہنچے اور امدادی سامان پہنچایا۔
غزہ کے اندر اس وقت الخدمت کے 11 مقامی ملازمین موجود ہیں، جو وہاں 2 اسکول، 2 کچن اور صاف پانی کا منصوبہ چلا رہے ہیں۔ تمام تر سختیوں کے باوجود یہ منصوبے جاری ہیں۔