حالیہ دنوں میں انڈین کرکٹ ٹیم اپنے زوال میں نظر آئی، دورہ آسٹریلیامیں انڈین کرکٹ ٹیم کی کاردکردگی کافی متاثر کن رہی۔ کپتان روہت شرما سمیت بلےبازوں پر اس سیریز نے سوال اٹھا دیا۔ انڈین کرکٹ ٹیم کے معروف بلےباز ویراٹ کوہلی بھی اپنا لوہا نہ منوا سکے اور ناکام لوٹ آئے، جس کے بعد شائقین کی جانب سے سوال اٹھایا گیا کہ کیا انڈین بلےبازوں کا اختتام ہوچکا ہے؟
اگلے مہینے آئی سی سی چیمپئن ٹرافی کھیلی جانی ہے اور اس وقت انڈین کرکٹ ٹیم کافی مایوس دکھائی دے رہی ہے۔انڈین کرکٹ میں گزشتہ کچھ مہینوں سے عجیب سی خاموشی دیکھی گئی ہے،جو ٹیم ایک وقت میں کرکٹ کی دنیا میں حکمرانی کرتی تھی آج وہ اپنی حتمی جگہ تلاش کرنے میں سرگرداں ہے۔
دسمبر 2024 میں آسٹریلیا کے خلاف پانچ میچوں کی کھیلی گئی ٹیسٹ سیریز نے انڈین کرکٹ شائقین کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔انڈیا کو سیریز میں ناقابلِ یقین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔آسٹریلین بالروں کے سامنے انڈین بیٹرز لڑکھڑاتے نظر آئے۔

ماضی میں بارڈرگواسکر ٹرافی میں بھارت کا راج رہاہے، لیکن اس بار انڈیا کی نہ صرف روایت ٹوٹی ہے بلکہ غرور بھی خاک میں مل گیا ہے۔اس سیریز میں نہ صرف بلے بازوں کی کارکردگی مایوس کن رہی،بلکہ بالر بھی ناکام ثابت ہوئے۔پوری انڈین ٹیم میں واحدجسپریت بمرا وہ کھلاڑی تھے جو کینگرووز کو پریشان کرنے میں کامیاب رہے۔
واضح رہے کہ اس سیریزمیں ناکامی سے انڈیا نہ صرف بارڈرگواسکر ٹرافی ہاری ہے، بلکہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں بھی جگہ بنانے میں ناکام رہی ہے اور مسلسل تیسرا فائنل کھیلنے کا موقع گنوا بیٹھی ہے۔
کینگروز کے خلاف یہ تاریخی شکست انڈیا کے لیےڈراؤنا خواب ہے، اس سے قبل 2021 اور 2023 میں بھی انڈیا فائنل میں نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا سے ہار چکا ہے۔
موجودہ وقت میں انڈین کرکٹ میں مایوسی چھائی ہوئی ہے،جس کے اثرات صرف ٹیم کی کارکردگی پر نہیں بلکہ بڑے اور نامور کھلاڑیوں کے مستقبل پر بھی پڑ رہے ہیں۔

روہت شرما اور ویراٹ کوہلی کی کارکردگی ان دنوں سب سے زیادہ زیرِ بحث ہے۔ روہت شرما نے آسٹریلیا کے خلاف تین ٹیسٹ میچز میں صرف 31 رنز بنائے، لگاتار خراب پرفارمنس کی وجہ سے وہ آخری میچ میں ٹیم کا حصہ نہیں تھے۔
دوسری جانب ویراٹ کوہلی کی کارکردگی بھی متاثر کن نہیں رہی اور وہ ایک روایتی اننگز کھیلتے نظر آئے۔انھوں نے 9اننگز میں 190 رنز بنائے مگر ان میں سے ایک اننگ میں 100 رنز آئےجبکہ باقی میچز میں ان کے آؤٹ ہونے کےپیٹرن نے ان کی تکنیکی خامیوں اورذہنی تھکاوٹ پر سوال کھڑا کیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارتی کرکٹ کے اسٹار کنگ کوہلی نے 2020 کے بعد سے اب تک صرف دو سنچریاں بنائی ہیں جبکہ ان رنز اوسط 32 تک گر چکی ہے۔کبھی وہ انڈین کرکٹ کی سب سے بڑی امید سمجھے جاتے تھے،لیکن ان کی کارکردگی میں اتنی تیزی سے کمی آئی ہے کہ اب ان کے لیے اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرنا مشکل نظر آرہا ہے۔

اس وقت انڈین کرکٹ کے بیٹنگ لائن اپ میں ایک بڑا خلا نظر آ رہا ہے۔ شبھمن گل، جنہیں انڈیا کا اگلا بڑا بلے باز سمجھا جا تا ہے وہ بھی بیرون ممالک میں جدوجہد کرتے نظر آئے ہیں۔
دوسری جانب انڈین بلے بازکے ایل راہول میں مہارت تو ہےمگر وہ مسلسل بڑی اننگز کھیلنے میں کامیاب نہیں ہو پاتے، جب کہ رشبھ پنت ایک سنسنی خیز بلے باز ہیں جو میچ جتوانے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن بعض اوقات میچ پریشر کی وجہ سے انکی پرفارمنس بھی خراب نظر آنے لگتی ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب کے نوجوان بائیں ہاتھ کے بلے باز ابھیشیک شرما کواب ایک بڑے کھلاڑی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، اس کے ساتھ ہی نتیش کمار ریڈی نے آسٹریلیا میں اپنے ڈیبیو پر بے خوف کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ تاہم ان سب کے باوجود انڈیا کو ایک نئے کوہلی یا شرما کی ضرورت ہے جو کرکٹ کے میدان میں ثابت قدمی اور تسلسل کے ساتھ اس ٹیم کو کامیابی کی راہ پر لے جائے۔

بیٹنگ کے بعد اگر باؤلنگ کودیکھا جائے تو انڈین ٹیم کا سب سے بڑا اثاثہ جسپریت بمرا ہیں جو ایک نسل میں ایک بار پیدا ہونے والے بولر ہیں۔ مگر ان پر مسلسل اضافی دباؤ ڈالنا ٹیم کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ آسٹریلیا کے خلاف ان کی کارکردگی دیکھتے ہوئے یہ صاف ظاہر ہوا ہے کہ اگر بمرا پر زیادہ بوجھ ڈالا گیا تو ان کے لیے انجریز کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے جو انڈیا کے فاسٹ بولنگ اٹیک کے لیے نقصان دہ ثابت ہو گا۔
دوسری جانب محمد شامی کے سلسلے میں بھی احتیاط برتنی ضروری ہےکیونکہ یہ دونوں فاسٹ بولرز جدید کرکٹ کی سب سے مضبوط جوڑیوں میں سے ایک مانے جاتے ہیں۔
یاد رہے کہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف حالیہ شکستوں کے بعد انڈین کرکٹ بورڈ بھی اس صورتحال کا فوری حل تلاش کر رہا ہے۔ سلیکٹرز کو ہدایت دی گئی ہیں کہ وہ 23 جنوری سے شروع ہونے والے ڈومیسٹک رانجی ٹرافی کے دوسرے راؤنڈ میں ممکنہ ٹیسٹ کھلاڑیوں کو شارٹ لسٹ کریں۔ ممکن ہے کہ روہت شرما اور وراٹ کوہلی سمیت تمام کھلاڑیوں کو ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کے لیے کہا جا ئے تاکہ وہ اپنی فارم بحال کر سکیں۔انڈین کرکٹ میں اب روہت شرما اور وراٹ کوہلی کا مستقبل ان کی موجودہ فارم پر منحصر ہے۔
دوسری جانب دونوں کھلاڑیوں کو اگلے ماہ میں ہونے والی آئی سی سی چیمپئن ٹرافی کا حصہ بنایا گیا ہے۔ ایونٹ میں ان کی کاردکردگی کو مدِنظر رکھتے ہوئے ممکن ہے کہ ان کا فیصلہ کیا جائے۔ یہ تو ان کی کاردکردگی ہی بتائے گی کہ وہ آگے انڈیا کےلیے کھیل سکتے ہیں یا پھر انڈیا کو ایک نئے کوہلی اور روہت کو ڈھونڈھنا ہوگا۔