یورپی یونین نے اسرائیل کے ساتھ سیاسی و اقتصادی تعلقات کے جامع معاہدے پر نظرثانی کا فیصلہ کر لیا ہے۔
یہ پیشرفت غزہ میں جاری انسانی بحران اور اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے تناظر میں سامنے آئی ہے۔
یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتکار کایا کالاس نے منگل کے روز وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں اس فیصلے کی تصدیق کی۔
یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان یہ معاہدہ 2000 میں نافذ العمل ہوا تھا جس کی بنیاد انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام پر رکھی گئی تھی۔
تاہم، موجودہ حالات میں یورپی سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی موجودہ پالیسیاں اور غزہ میں جاری صورتحال اس معاہدے کی بنیادی شرائط کے منافی ہیں۔
کایا کالاس نے بتایا کہ برسلز میں ہونے والے اجلاس میں 27 میں سے 17 ممالک نے اس بات کی حمایت کی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر نظرثانی کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ “غزہ کی صورتحال تباہ کن ہو چکی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے امداد کی اجازت دی گئی ہے لیکن فوری، بلا تعطل اور بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی ناگزیر ہے۔”
اس تجویز کی قیادت نیدرلینڈز کے وزیر خارجہ کاسپار ویلڈکیمپ نے کی۔
لازمی پڑھیں: جنگ زدہ ملک کی بحالی کا عزم، یورپی یونین کا شام پر اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان
انہوں نے ایک خط میں اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ اسرائیلی وزراء کی جانب سے ایسے بیانات دیے جا رہے ہیں جو غزہ، شام اور لبنان کے بعض حصوں پر مستقل قبضے کی عکاسی کرتے ہیں جبکہ مغربی کنارے کی صورتحال بھی مزید بگڑ رہی ہے۔
یورپی یونین کے بعض ممالک جیسے فرانس اور آئرلینڈ، اس اقدام کو “ایک مضبوط اور بااثر اشارہ” قرار دے رہے ہیں، تاہم تمام رکن ممالک اس پر متفق نہیں۔
چیک جمہوریہ کے وزیر خارجہ یان لپاوسکی نے اس بات کی تجویز دی کہ بجائے معاہدے پر نظرثانی کے اسرائیل سے ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا جائے جس میں تحفظات کا اظہار کیا جا سکے۔
اس تمام پیش رفت کے دوران اسرائیلی حکومت نے تاحال یورپی یونین کے اس فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اسرائیلی حکام کا مؤقف ہے کہ غزہ میں ان کی کارروائیاں 7 اکتوبر 2023 کے حملوں کے بعد حماس کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہیں۔
یورپی یونین کی جانب سے اسرائیلی شدت پسند آبادکاروں پر پابندیاں عائد کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے لیکن کایا کالاس کے مطابق یہ اقدام ایک رکن ملک کی مخالفت کے باعث تاخیر کا شکار ہے جبکہ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ ملک ہنگری ہے۔