Follw Us on:

عجب کرپشن کی غضب کہانی: چترال کی 16 برس سے زیر تعمیر سڑک جو اب بھی مکمل نہ ہوسکی

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Chitral
اب تک 28 کلومیٹر میں سے آٹھ کلومیٹر سڑک بھی پکی نہیں ہوئی ہے۔ (فوٹو: گوگل)

اپر چترال کی تحصیل تورکھو کے عوام گزشتہ 16 برسوں سے زیرِ تعمیر بونی بُزند روڈ کی تکمیل کے منتظر ہیں، جو صرف 28 کلومیٹر طویل ہے، مگر تاخیر، کرپشن اور سرکاری غفلت کے باعث یہ منصوبہ آج تک مکمل نہیں ہو سکا۔

سینیئر صحافی اسرار احمد نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر غضب کرپشن کی عجب کہانی کے نام سے لکھا کہ تورکھو، اپر چترال کے لوگ گذشتہ 16 سال سے زیر تعمیر 28 کلومیٹر بونی بزند روڈ میں کام کی تاخیر کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ وفاق کے فنڈ سے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے تعمیر کی جانے والی سڑک کی ابتدائی لاگت36 کروڑ روپے تھی اور اب تک ایک ارب 22 کروڑ خرچ کیا جاچکے ہیں۔”

انہوں نے لکھا کہ لیکن اب تک 28 کلومیٹر میں سے آٹھ کلومیٹر سڑک بھی پکی نہیں ہوئی ہے۔ پچھلے سال محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کی جانب سے کام کرائے بغیر ٹھیکہ دار کو غیر قانوی پیشکی ادائیگی پکڑی گئی تو ضلعی انتظامیہ اور سی اینڈ ڈبلیو نے تحریری معاہدہ کیا کہ پیمنٹ کے اگینسٹ کام دو مہینے میں کیا۔

واضح رہے کہ یہ منصوبہ ابتدائی طور پر وفاقی حکومت کے فنڈز سے 2009 میں شروع کیا گیا تھا۔ اس وقت اس کی لاگت 36 کروڑ روپے مقرر کی گئی تھی، مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لاگت بڑھتی گئی اور اب تک اس منصوبے پر 1 ارب 22 کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں، لیکن سڑک آج بھی ادھوری ہے۔

متاثرہ علاقوں کے مکینوں نے بارہا سڑک کی تکمیل کے لیے احتجاج ریکارڈ کرایا، جن میں ضلعی انتظامیہ، صوبائی حکومت اور سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کے حکام سے کم از کم 6 تحریری معاہدے بھی کیے گئے۔

عوام کے مطابق کسی ایک معاہدے پر بھی تاحال عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

تورکھو اور اطراف کے علاقوں کے عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بونی بزند روڈ کی فوری تکمیل کو یقینی بنایا جائے، منصوبے میں ہونے والی مبینہ کرپشن کی شفاف انکوائری کی جائے اور معاہدوں پر عملدرآمد نہ کرنے والے ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس