Follw Us on:

گرمی میں ’غیرمعمولی‘ اضافہ، کراچی میں کورونا سے چار افراد جاں بحق

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Corona

کراچی میں کووڈ 19 کے کیسز میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جہاں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران کم از کم چار افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔

حکام اور ماہرین صحت کے مطابق، ہلاک ہونے والے افراد میں زیادہ تر وہ تھے جنہیں پہلے سے موجود طبی مسائل یا مدافعتی نظام کی کمزوری کا سامنا تھا۔ ان تمام مریضوں کو آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا، جہاں حالیہ دنوں میں کووڈ کے مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ رپورٹ ہوا ہے۔

ماہر متعدی امراض پروفیسر ڈاکٹر سید فیصل محمود نے ’دی نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال میں روزانہ کووڈ کے نئے مریض داخل ہو رہے ہیں، جو اس موسم میں غیر متوقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عام طور پر اس طرح کی سانس کی بیماریاں سردیوں میں پھیلتی ہیں، لیکن حالیہ لہر گرمی کے شدید موسم کے دوران آئی ہے، جب دن کے وقت درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: محکمہ موسمیات نے شدید گرمی کی لہر سے متعلق پیشگی انتباہ جاری کردیا

ڈاکٹر محمود کے مطابق، اگرچہ صحت مند افراد میں علامات عموماً فلو جیسی اور ہلکی ہوتی ہیں، لیکن بزرگ، حاملہ خواتین اور کمزور قوتِ مدافعت کے حامل افراد کو خاص احتیاط کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایسے افراد کو جلد ٹیسٹ کروانے اور علامتی علاج کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔

Crona

سندھ انسٹیٹیوٹ آف انفیکشس ڈیزیزز میں بھی چند کووڈ مریض داخل کیے گئے ہیں، جن کی تصدیق پی سی آر اور ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ سے ہوئی ہے۔ ان نمونوں کو مزید تجزیے کے لیے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز بھیجا گیا ہے، جہاں ماہرین موجودہ انفیکشنز کو اومیکرون کی JN.1 قسم سے جوڑ رہے ہیں۔ یہ قسم عمومی طور پر ہلکی علامات پیدا کرتی ہے، لیکن ضعیف افراد کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ علامات، جن میں گلے کی خراش، بخار، آنکھوں میں پانی، کھانسی اور پیٹ کی خرابی شامل ہیں، عام فلو کی موجودہ غیر موجودگی کے باعث کووڈ سے زیادہ مطابقت رکھتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کئی لوگ ٹیسٹ نہ کروانے کی وجہ سے رپورٹنگ میں کمی آ رہی ہے، جس سے اصل صورت حال کا اندازہ لگانا مشکل ہو رہا ہے۔

اسلام آباد اور دیگر شہروں میں بھی چند کیسز سامنے آئے ہیں، تاہم ضلعی انتظامیہ نے کسی بڑے اضافے کی باضابطہ تصدیق نہیں کی۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق، انہیں جو نمونے موصول ہو رہے ہیں، ان میں سے 10 سے 20 فیصد مثبت آ رہے ہیں۔ ملک گیر سطح پر بہتر نگرانی کے لیے حکمتِ عملی پر غور کیا جا رہا ہے۔

ماہرین نے اس غیر متوقع رجحان پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانس کی بیماریوں کا گرمی کے موسم میں پھیلاؤ غیر معمولی ہے، اور خاص طور پر بزرگ، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر یا کینسر کے مریضوں میں پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

وبا کے ابتدائی دنوں میں پاکستان نے مختلف ویکسینز کا استعمال کیا، جن میں سائنو فارم، فائزر، موڈرنا اور دیگر شامل تھیں۔ ان ویکسینز کی وجہ سے ملک میں کووڈ سے اموات کی تعداد نسبتاً کم رہی۔ سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو سے موجودہ صورتحال پر موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا، تاہم رپورٹ کے فائل ہونے تک ان کا جواب موصول نہیں ہوا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس