غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں شدت دیکھنے کو ملی ہے جس میں کم از کم 85 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔
یہ حملے جمعرات کی صبح کے ابتدائی اوقات میں شروع ہوئے اور تاحال جاری ہیں، جس سے زخمیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 29 فلسطینی بچے اور بزرگ جو حالیہ دنوں میں شہید ہوئے ہیں ان کو “بھوک سے متعلق اموات” کے طور پر رجسٹر کیا گیا ہے۔
یہ اموات اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ غزہ میں جاری محاصرے اور امدادی سامان کی کمی کے باعث ہزاروں افراد قحط کا شکار ہیں۔

اسرائیلی فضائی حملوں نے غزہ کے شمالی علاقے بیت لہییا کو شدید نقصان پہنچایا ہے جہاں متعدد رہائشی عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔ اور شہید ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شہید شامل تھے۔
غزہ کی وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 53,762 فلسطینی شہید اور 122,197 زخمی ہو چکے ہیں۔
حکومتی میڈیا آفس کے مطابق ملبے تلے دبے ہزاروں افراد کی لاشیں ابھی تک نہیں مل سکیں، جنہیں شہید سمجھا جا رہا ہے۔
عالمی برادری کی خاموشی اور امریکی حمایت یافتہ اسرائیلی جارحیت نے فلسطینیوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے۔
غزہ میں جاری اس انسانی المیے پر عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔
یہ صورتحال اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں جن پر عالمی برادری کو فوری اور مؤثر ردعمل دینا چاہیے۔