Follw Us on:

غزہ کو جہنم بنانے والوں کا لاس اینجلس جل کر راکھ:قدرت کا انتقام یا محض حادثہ؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Los angeles fire

امریکی ریاست کیلیفورنیا کےشہرلاس اینجلس میں 7 جنوری کو ایک خوفناک آتشزدگی نے پورے علاقے کوافسردہ کر دیا۔ تیز ہواؤں کے ساتھ پھیلنےوالی آگ نے ایک ہزار سے زائد گھروں اور کاروباری مراکز کو راکھ کا ڈھیر بنا دیا ،ایک اندازے کے مطابق اس تباہی کا تخمینہ 50 ارب ڈالر سے بھی زیادہ بتایا جا رہا ہے۔

لاس اینجلس میں لگنے والی یہ آگ تیزی سے پھیلتے ہوئے 36 ہزار ایکڑ سے زائد علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پورے شہر میں ایمرجنسی نافذ ہے۔ اس شہر کے 30 ہزار افراد کو فوراً اپنے گھروں کو چھوڑنے کی ہدایات دی گئیں۔

یہ تباہی ایسی تھی کہ لاس اینجلس، جو ہالی ووڈ اور امیر ترین افراد کا گھر سمجھا جاتا ہےوہ شہر ایک طرح سے ’جہنم‘ بن گیا ہے۔ہزاروں لوگ اپنے قیمتی اثاثوں اور گھروں کو کھوچکے،ہر طرف خوف و ہراس کا عالم ہے۔

اس آفت میں کچھ ایسی کہانیاں بھی منظرعام پرآئیں جوانسانی جذبات اور قدرتی انتقام کی گواہ بن گئیں۔ ہالی ووڈ کے مشہور اداکار جان گڈمین اور بین ایفلک جیسے فلمی ستارے بھی اس آگ کی زد میں آ گئے اوران کے قیمتی گھرجل کر راکھ میں بدل گئے۔لیکن ایک ایسا واقعہ بھی سامنے آیا جس نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی۔وہ ہالی ووڈ کے معروف اداکارجیمزووڈز کا گھرتھا جو آگ کی لپیٹ میں آگیا۔

یہ وہی جیمز ووڈز ہیں جو غزہ میں اسرائیل کی جنگ بندی کی مخالفت کرتے ہوئے عوامی سطح پر فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم پر خوش ہوتے تھے اور جب اس آگ کے بارے میں ان کی معلومات سامنے آئیں تو سوشل میڈیا پر ان کے گزشتہ بیانات پر سخت ردعمل بھی سامنے آیا۔ صارفین نے انہیں یاد دلایا کہ جب وہ مظلوم فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم پر خوشی کا اظہار کرتے تھےاب خود ان کے گھر کی تباہی پر دکھ کا اظہار کر رہے ہیں۔

اس شہر کے 30 ہزار افراد کو فوراً اپنے گھروں کو چھوڑنے کی ہدایات دی گئیں۔ (فوٹو: ایکس)

ایک صارف نے لکھا “جب آپ غزہ میں قتل عام پر خوش ہوتے ہیں تو اب یہ آگ آپ کے لیے ایک انتباہ بن کر آئی ہے۔”

دوسری جانب اس آگ نے نہ صرف لاس اینجلس بلکہ دنیا بھر میں ایک اہم سوال کو جنم دیا ہےکہ کیا یہ قدرت کا انتقام ہے؟ سوشل میڈیا پر اس بات پر بحث ہو رہی ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے بعد یہ آگ کسی قدرتی بدلہ کے طور پر ظاہر ہو رہی ہے۔ کچھ صارفین نے کہا کہ “جو غزہ میں بے گناہوں کا خون بہاتے ہیں قدرت ان سے بدلہ ضرور لیتی ہے۔”

اس آگ کے پیچھے کون سی وجہ ہے؟فائرحکام کا’امریکی میڈیا‘سے بات کرتے ہوئے کہنا ہے کہ تیز ہوا، خشک موسم اور پانی کی کمی نے اس آگ کو مزید بڑھا دیااور کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ آگ اسمارٹ ایلے کی تعمیر کے دوران لگی، جو انسانی غفلت کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔

امریکا اوراسرائیل کے انتہاپسند رویے کے خلاف لوگ آواز اٹھا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر کہا جا رہا ہے کہ “ہم آپ کی طرح انتہاپسند نہیں ہیں، ہم معصوم انسانوں، جانوروں اور درختوں کے لئے بارش کی دعا کرتے ہیں تاکہ یہ آگ جلنے سے رک جائے۔”

سوشل میڈیا پرجاری بحث پر24 نیوز کے ڈائریکٹر نیوزمیاں محمدطاہرکا کہنا تھا کہ ’غزہ میں اسرائیل کی جانب سے وحشیانہ بمباری اور قتلِ عام ہوا،اکثریت عورتوں اور معصوم بچوں کی ماری گئی یا اپاہج ہوگئی۔ ہسپتالوں کو سرِعام نشانہ بنایاگیا اورانسانی حقوق کے علمبرداراسرائیل کی پشت پناہی کررہے ہیں۔ دنیا میں جارحیت کی ایسی کوئی مثال نہیں ملتی اور جو کچھ لاس اینجلس میں ہورہا ہے اس کو غزہ میں ہوئے مظالم کے مقابلے میں نہیں کہاجاسکتا‘۔

یہ سانحہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ جب ظلم و جبر کی انتہا ہو جاتی ہے تو قدرت اپنے طور پر بدلہ لیتی ہے۔ ایک انتباہ، جو اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ جو بوؤ گے وہی کاٹو گے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ آتشزدگی ایک حادثہ ہو سکتی ہے لیکن کیا یہ صرف ایک حادثہ تھا، یا پھر اس میں قدرت کا انتقام چھپاہوا تھا؟

 

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس