غزہ میں اسرائیل کے فضائی حملوں کو شدت دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے، اس بمباری کے نتیجے میں جمعہ کی صبح سے اب تک کم از کم 76 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے سب سے ہولناک حملہ جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں ایک گھر پر کیا گیا، عینی شاہدین کے مطابق “اسرائیلی فوج شہریوں کو تفریحا قتل کر رہی ہے”۔ اس حملے میں 50 کے قریب افراد شہید یا لاپتہ ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی جارحیت میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد اب 53,822 سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 1,22,382 ہو چکی ہے۔

دوسری جانب غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر کا کہنا ہے کہ اب تک شہادتوں کی اصل تعداد 61,700 سے زائد ہے کیونکہ ہزاروں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جن کے زندہ بچنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے خبردار کیا ہے کہ “یہ جنگ اپنے سب سے کٹھن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے”۔
انہوں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ صرف ‘چائے کے چمچ کے برابر’ امداد غزہ بھیج رہا ہے اور محصور شمالی غزہ تک تو اب تک کوئی امداد پہنچی ہی نہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں اسرائیل میں 1,139 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 200 سے زائد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
اسرائیل کو کھلی امریکی حمایت حاصل ہے اور عالمی برادری اس بے رحم خون ریزی اور انسانی المیے پر شرمناک حد تک خاموش ہے۔