Follw Us on:

یکجہتی غزہ، حافظ نعیم کا 31 مئی کراچی، یکم جون کو حیدرآباد میں جلسوں کا اعلان

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ غزہ کی صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے، اسرائیل بد مست ہاتھی بنا ہوا ہے۔ اسرائیل کے خلاف اب تو یورپ سے آواز بلند ہونا شروع ہوگئی ہے۔ اسرائیل نے ناکابندی برقرار رکھی ہوئی ہے غذائی اجناس پہنچنا مشکل ہوگئی ہیں۔ غزہ میں شدید قحط سالی ہے، یہ اس دور میں ہورہا ہے جب انسان چاند میں پہنچ رہا ہے۔

انہوں نے ادارہ نور حق میں کراچی آمد کے موقع پر موجودہ ملکی صورتحال کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی بات کی جاتی ہے دوسری جانب غزہ میں بھوک سے فلسطینی بچے شہید ہورہے ہیں۔ اسرائیل کے مظالم میں امریکہ کی سرپرستی حاصل ہے۔ فلسطین کو نیتن یاہو نہیں بلکہ ٹرمپ بھی قتل کررہا ہے۔ جو لوگ ٹرمپ سے امیدیں لگارہے ہیں وہ جان لیں کہ یہ جھوٹ اور فراڈ ہے۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ عوامی سطح پر یورپ، افریقہ اور آسٹریلیا میں بھی غزہ کی حمایت میں آواز بلند ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ پاکستان میں بھی پورے ملک میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے بڑے بڑے مارچز ہوئے ہیں۔ تاریخ میں پہلی بار مالاکنڈ کی خواتین نے مارچ میں بھرپور شرکت کی۔ پاکستان میں موجود بڑی پارٹیوں میں سے کسی ایک نے بھی غزہ کی حمایت اور امریکا کی مذمت نہیں کی۔ تمام پارٹیاں امریکا سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔ جماعت اسلامی کے شعبہ میڈیکل فارم کے تحت 31 مئی کو کراچی میں تاریخی مارچ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین میں بچوں کو بغیر انجیکشن کے سرجری کی جاتی ہے۔ ٹرمپ عرب ممالک میں بھتہ لینے کے لیے آیا تھا اور عرب ممالک اپنی روایت کو فروخت کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ عرب ممالک کے حکمران سن لیں کہ اب وہ دور نہیں جس میں عوام کو دبایا جائے۔ برطانیہ میں سروے کے مطابق 50 فیصد لوگ فلسطین کے حق میں ہیں اور اسرائیل کے خلاف ہیں۔ مسلم حکمران سمجھتے ہیں کہ وہ عوام کو دبادیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک کے حکمران غیرت و حمیت کا مظاہرہ کریں اور فلسطین کی مدد کریں ورنہ عوام لاوے کی صورت میں حکمرانوں کو بہاکر لے جائیں گے۔ جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت غذائی اجناس فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسرائیلی و صیہونی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں گے۔ یکم جون کو حیدر آباد میں تاریخی و عظیم الشان مارچ ہوگا۔

حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ پاک انڈیا جنگ کے بعد پاکستان کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ پاکستان آرمی، ائیر فورس نے ٹیکنالوجی مہارت کا مظاہرہ کیا ہے تو اب پاکستان کو فلسطین کے مسئلے پر بھی اقدامات کرنے چاہئیں۔ اگر پاکستان فلسطین کے مسئلے پر اقدامات کرے گا تو کشمیر کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔ انڈیا جو کچھ کشمیر میں کررہا ہے وہی سب کچھ اسرائیل فلسطین میں کررہا ہے۔ پاک انڈیا جنگ میں اسرائیل نے کھل کر انڈیا کا ساتھ دیا۔ عالم اسلام کے حکمرانوں اور افواج کو بلاکر اسرائیل اور انڈیا کے خلاف اقدامات کریں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان کی ائیر فورس دنیا کی ٹاپ کی ائیر فورس ہے اس لیے اب ہماری زمہ داری بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ انڈیا کا غرور خاک میں مل گیا ہے، پاکستان ٹیکنالوجی صلاحیت میں بھی آگے بڑھ گیا ہے۔ انڈین چھپ کر وار کرنے کے عادی ہیں، وہ ہمیں علیحدہ کرنے کی سازشیں کرتے ہیں۔ ایک طرف جنگ کے میدان کی تیاری کرنی ہے دوسری طرف امن و امان کو بھی قائم کرنا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اگر غلطی ہوئی ہے تو غلطی تسلیم کی جائے اور دشمن کو موقع فراہم نہ کیا جائے۔

انہوں نے وزیرستان کے مسئلے پر کہا کہ وزیرستان دھرنے کے مطالبات جائز ہیں، ان کے مطالبات قبول کیے جائیں اور عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔ اگر عوام پر اعتماد نہیں ہوگا تو عوام بھی ساتھ نہیں دے گی۔ تقسیم اور تخریب کرنا حکومت اور فوج کی ذمہ داری ہے۔ غلطی کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کرنا جائز مطالبہ ہے۔ خضدار میں بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔ بلوچستان میں بھارت نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے حملہ کیا اور عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے۔ بلوچستان کے عوام مسائل سے دوچار ضرور ہیں لیکن وہ محب وطن پاکستانی ہیں۔ گوادر، کوئٹہ سمیت پورا بلوچستان پاک بھارت جنگ میں فوج کے ساتھ تھا۔ ہم نے فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے کال دی تو پورے بلوچستان نے بھی حمایت کی۔ حکومت یکجائی پیدا کرنے کے لیے تحقیقات کرکے عوام کو اعتماد میں لے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تنخواہ دار لوگوں پر سے ٹیکس ختم کیا جائے۔ جب بڑے بڑے جاگیرداروں پر سے ٹیکس نہیں ہے تو تنخواہ دار لوگوں کا کیا قصور ہے۔ 1 لاکھ 20 ہزار روپے تنخواہ دار کو ٹیکس فری کرنا ہے اور باقی لوگوں پر سے بھی ٹیکس کی ریوائز ہونا چاہییے۔ بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی ہونی چاہیے۔ پیٹرول کی لیوی مزید کم ہونی چاہیے۔ آئی ایم ایف تو یہ بھی کہتا ہے کہ اپنی مراعات کو کم کیا جائے لیکن حکمران طبقہ اپنی مراعات تو کم کرنے کو تیار نہیں ہے۔ بڑے جاگیرداروں پر ٹیکس اور چھوٹے کاشت کاروں کو ٹیکس فری کیا جائے۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ کراچی ساڑھے تین کروڑ آبادی کا شہر ہے اس کی گنتی درست نہیں گنی گئی۔ کے الیکٹرک مافیا نے اپنی پروڈکشن کو کم کیا اور بجلی کی قیمت اور لوڈ شیڈنگ کو بڑھایا ہے۔ کے الیکٹرک پورے پاکستان میں سب سے زیادہ مہنگی بجلی بناتا ہے۔ کراچی کا ہر شہری پانی و بجلی کی عدم فراہمی کی شکایات کررہا ہے۔ پورے شہر میں ٹینکر مافیا سرگرم ہے لیکن لائنوں میں پانی نہیں مل رہا ہے۔ نیپرا کے قانون کے تحت اگر کوئی بجلی کے بل جمع کرواتا ہے تو اس کی بجلی منقطع نہیں کی جاسکتی۔ کے الیکٹرک مافیا ہے کہ پورے پورے علاقے کی بجلی بند کردیتا ہے۔ کے الیکٹرک مافیا نے 76 ارب روپے کا مطالبہ کیا ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اگر کے الیکٹرک نے 76 ارب روپے کی وصولی کے خلاف بل منظور کروایا تو جماعت اسلامی کراچی وزیر اعلی سندھ اور وزیر اعلی ہاؤس کا گھیراؤ کرے گی۔ کے الیکٹرک، نیپرا اور حکومت شیطانی اتحاد ہے جو صرف عوام کے خون پسینے کی کمائی لوٹ رہے ہیں۔ کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کیا جائے اور اس کا فارنزک آڈٹ کیا جائے۔ شہر میں ٹینکر مافیا کا راج ہے، اس کا فائدہ وزیر اعلی ہاؤس سے بلاول ہاؤس تک پہنچتا ہے۔ پانی کی لائن پھٹنے کی صورت میں 20 20 دن تک شہریوں کو پانی نہیں دیا جاتا۔ پیپلز پارٹی آرمی چیف کی تصویریں لگانے سے مقبول نہیں ہوسکتی۔ جماعت اسلامی کے منتخب نمایندے اختیارات کے حصول کے لیے سندھ اسمبلی میں احتجاج کررہے تھے۔ پیپلز پارٹی کو جواب دینا پڑے گا اور جماعت اسلامی کے منتخب نمائندوں کو اختیارات دینے پڑیں گے۔

اس موقع پر امیر کراچی منعم ظفر خان، نائب امراء کراچی مسلم پرویز، محمد اسحاق خان، راجا عارف سلطان، نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری، پبلک ایڈ کمیٹی کے سکریٹری نجیب ایوبی، نائب صدر و کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے چیئرمین عمران شاہد، سینئر ڈپٹی سیکرٹری صہیب احمد و دیگر بھی موجود تھے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس