خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے مفت اور لازمی تعلیم فراہم کرنے سے متعلق آٹھ سال قبل منظور کیا گیا، قانون تاحال عملی شکل اختیار نہ کر سکا۔ 2017
میں محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا نے ایک بل پاس کیا تھا جس کے مطابق صوبے کی حدود میں پانچ سے 16 سال کی عمر کے ہر بچے کو مفت تعلیم دینا لازمی قرار دیا گیا تھا۔
قانون کے تحت حکومت پر لازم تھا کہ وہ تعلیمی سہولیات اور وسائل فراہم کرے، جبکہ والدین پر یہ ذمہ داری عائد کی گئی تھی کہ وہ اپنے بچوں کو اسکول میں داخل کرائیں۔

قانون میں واضح کیا گیا تھا کہ اگر والدین اپنے بچے کو اسکول میں داخل نہیں کراتے تو مقامی جرگہ یا متعلقہ اتھارٹی کی ہدایت پر عمل نہ کرنے کی صورت میں ان پر یومیہ 100 روپے جرمانہ یا ایک ماہ قید کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں :علی امین گنڈاپور نے اپوزیشن لیڈر کے پی اسمبلی کو ایک ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا
تاہم، محکمہ تعلیم کی نااہلی کے باعث اس قانون پر آج تک عمل درآمد نہ ہو سکا کیونکہ آٹھ سال گزرنے کے باوجود متعلقہ قواعد و ضوابط ہی نہیں بنائے جا سکے۔
موجودہ صورتحال یہ ہے کہ خیبرپختونخوا میں اسکول جانے کی عمر کے 50 لاکھ سے زائد بچے تعلیم سے محروم ہیں،محکمہ تعلیم کے علاوہ صوبے کے دیگر تین درجن سے زائد محکموں کے قوانین بھی اسی طرح فائلوں کی نذر ہو چکے ہیں، جو تا حال نافذ نہیں ہو سکے