محصور غزہ کے مرجھائے بچوں میں خوشیاں بانٹنے اور مسکراہٹیں بکھیرنے والی ننھی وی لاگر یقین حماد کو بھی شہید کردیا گیا۔
فلسطینی میڈیا کے مطابق یقین نا صرف معصوم بچی تھی بلکہ جنگ زدہ بچوں کے لیے امید کی علامت بن چکی تھی۔ یقین کو اسرائیلی فوج نے بمباری کرکے شہید کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق شہید یقین حماد نے محاصرے کے شکار غزہ میں رہتے ہوئے سوشل میڈیا کے ذریعے ہزاروں افراد تک اپنی آواز پہنچائی۔
“Today was a day of joy for Gaza’s orphans, we were giving them new clothes to bring a little happiness.”
— Gaza Notifications (@gazanotice) May 23, 2025
🚨BREAKING: The Israeli army killed Yaqeen Hammad, a young girl known for her humanitarian work, in a missile strike on Gaza. pic.twitter.com/iFy8eEkbRw
یقین کی ویڈیوز میں کبھی یتیم اور بے گھر بچوں کے لیے امدادی سرگرمیوں کی جھلک دکھائی دیتی، تو کبھی وہ بچوں میں تحائف بانٹتے ہوئے ہنستی مسکراتی نظر آتی تھی۔
مزید پڑھیں: اسرائیل غزہ کے 77 فیصد حصے پر قبضہ کرچکا؟ نیا دعویٰ سامنے آگیا
جمعہ کی رات یقین کی دنیا میں آخری رات ثابت ہوئی۔ دیر البلح کے علاقے میں ایک اسرائیلی فضائی حملے نے یقین حماد کی زندگی لے لی۔
حملے میں شہید یقین کے گھر کو نشانہ بنایا گیا اور وہ ملبے تلے دب کر شہید ہو گئی۔
یقین کی شہادت پر غزہ اور سوشل میڈیا پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔ صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور ان کے چاہنے والوں نے ایک ایسی بچی کو خراجِ عقیدت پیش کیا جو اپنی کمسنی کے باوجود ایک بڑا پیغام دے رہی تھی۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کے جاری حملوں میں 7 اکتوبر 2023إ کے بعد سے اب تک کم از کم 53 ہزار 939 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 22 ہزار 797 زخمی ہو چکے ہیں۔
Yaqeen Hammad, a child social media activist, was killed in a bombardment of the Al-Baraka area in Deir al-Balah in the Gaza Strip. pic.twitter.com/Po4UpXW1Yd
— The Palestine Chronicle (@PalestineChron) May 23, 2025
گورنمنٹ میڈیا آفس نے اپ ڈیٹ شدہ اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے شہداء کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے، جن میں وہ ہزاروں افراد بھی شامل ہیں جو تاحال ملبے تلے دبے ہونے کے باعث مردہ تصور کیے جا رہے ہیں۔
سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیل نے غزہ کے 77 فیصد حصے پر قبضہ کرلیا ہے۔