پنجاب ایمرجنسی سروسز ڈپارٹمنٹ (پی ای ایس ڈی) کے مطابق حالیہ شدید آندھی اور بارش سے کل 221 حادثات رپورٹ ہوئے جن میں 12 افراد جان کی بازی ہار گئے، 43 افراد کو موقع پر طبی امداد فراہم کی گئی جبکہ 98 افراد کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ مجموعی طور پر ان حادثات میں 153 افراد زخمی ہوئے۔
ان حالات میں محکمہ موسمیات نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں، پانی کا زیادہ استعمال کریں اور شدید گرمی سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ آندھی یا بارش کی صورت میں درختوں، بجلی کے کھمبوں اور دیگر غیر محفوظ جگہوں سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ ممکنہ جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
ملک بھر میں اس وقت شدید گرمی کی لہر جاری ہے، جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ اگرچہ دن کے وقت موسم گرم اور خشک رہے گا، مگر شام اور رات کے اوقات میں کچھ علاقوں میں آندھی اور بارش متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شام پر امریکی پابندیوں کا خاتمہ: فلسطینی مزاحمت کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا یا مشرقِ وسطیٰ میں نئی صف بندی کا پیش خیمہ؟
محکمہ موسمیات کے مطابق آج گلگت بلتستان، کشمیر، خیبرپختونخوا، اسلام آباد، خطہ پوٹھوہار اور شمالی و جنوب مشرقی بلوچستان میں آسمان جزوی طور پر ابر آلود رہنے کی توقع ہے۔ ان علاقوں میں آندھی، تیز ہواؤں، بارش اور بعض مقامات پر ژالہ باری کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

ملک بھر میں درجہ حرارت خاصا بلند ریکارڈ کیا گیا ہے۔ لاہور میں 42، کراچی میں 38، اسلام آباد میں 40، پشاور میں 41، کوئٹہ میں 36 اور گلگت میں 30 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ ہوا، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ گرمی کی شدت عام معمولات زندگی پر اثر انداز ہو رہی ہے۔
دنیا بھر میں موسموں کا نظام غیر متوقع انداز میں تبدیل ہو رہا ہے اور پاکستان بھی اس تبدیلی سے متاثر ہو رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی گرمی، گلوبل وارمنگ اور درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے فضا میں نمی کا تناسب بڑھ جاتا ہے جو طوفانی بارشوں اور آندھیوں کا باعث بنتا ہے۔
اپریل سے جون کے درمیان اکثر مغربی ہوائیں ایران، افغانستان اور بلوچستان کے راستے پاکستان میں داخل ہوتی ہیں۔ جب یہ ہوائیں مقامی گرم ہوا سے ٹکراتی ہیں تو تیز آندھی، ژالہ باری اور بارش پیدا ہوتی ہے۔
پنجاب میں گرمی کی شدت بہت زیادہ ہوتی ہے اور زمین کی سطح بہت گرم ہو جاتی ہے۔ اس کی وجہ سے فضا میں موجود ٹھنڈی ہوا اور نمی اچانک متحرک ہو جاتی ہے اور طوفانی بارش یا آندھی کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔
شہروں میں نکاسی آب کے ناقص نظام، کمزور درخت، اور پرانی عمارتیں ان آفات کے اثرات کو مزید خطرناک بنا دیتی ہیں۔ جب آندھی آتی ہے تو درخت گرنے، چھتیں اڑنے یا کرنٹ لگنے جیسے واقعات سے جانی نقصان ہوتا ہے۔
یہ تمام عوامل مل کر ایسی خطرناک صورت حال پیدا کرتے ہیں جس میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق مستقبل میں ایسے موسمی مظاہر مزید شدت اختیار کر سکتے ہیں، اس لیے حکومتی اداروں اور عوام دونوں کو آگاہی، تیاری اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہوگا۔