لاہور ٹریفک پولیس نے سرکاری اداروں کی جانب سے ای چالان کی عدم ادائیگی پر سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے 73 سرکاری محکموں کی 3,896 گاڑیاں ای چالان کی مد میں ڈیفالٹر قرار دے کر کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا۔
چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) لاہور ڈاکٹر اطہر وحید کے مطابق ان گاڑیوں کی مکمل فہرست مرتب کر کے متعلقہ محکموں کو فراہم کر دی گئی ہے جبکہ انہیں باقاعدہ مراسلے بھی ارسال کیے جا چکے ہیں تاکہ جرمانوں کی ادائیگی کو ممکن بنایا جا سکے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ای چالان کی ڈیفالٹر فہرست میں پولیس کی متعدد گاڑیاں بھی شامل ہیں، جنہیں ادائیگی کے اعتبار سے اولین فہرست میں رکھا گیا ہے۔ “معاشرے میں حقیقی تبدیلی اسی وقت ممکن ہے جب خود احتسابی سے آغاز کیا جائے”، سی ٹی او لاہور نے کہا۔
ڈاکٹر اطہر وحید کے مطابق، کئی سرکاری گاڑیاں بار بار ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی مرتکب پائی گئی ہیں جس سے نہ صرف قانون کی ساکھ متاثر ہوتی ہے بلکہ عوام کے لیے بھی غلط مثال قائم ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری گاڑیوں کے ڈرائیورز کو چاہیے کہ وہ سڑکوں پر مثالی رویہ اپنائیں تاکہ شہری ان کی تقلید کریں۔
یہ بھی پڑھیں: شام پر امریکی پابندیوں کا خاتمہ: فلسطینی مزاحمت کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا یا مشرقِ وسطیٰ میں نئی صف بندی کا پیش خیمہ؟
سی ٹی او نے مزید بتایا کہ لاہور شہر میں نصب جدید کیمرے بلا امتیاز ہر اس گاڑی کے خلاف ای چالان جاری کر رہے ہیں جو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہے، خواہ وہ سرکاری ہو یا نجی۔ عوام کو یہ بات سمجھنا ہوگی کہ ٹریفک قوانین کی پاسداری صرف جرمانے سے بچانے کے لیے نہیں بلکہ قیمتی جانوں کے تحفظ اور حادثات سے بچاؤ کے لیے بھی ضروری ہے۔
ٹریفک پولیس کی اس نئی حکمت عملی کا مقصد سسٹم میں شفافیت لانا، قوانین کی بالادستی قائم کرنا اور تمام شہریوں، بشمول سرکاری اداروں، کو قانون کے دائرے میں لانا ہے۔