وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ایران کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو موجودہ 3 ارب ڈالر سے بڑھا کر 10 ارب ڈالر تک لے جانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان نمایاں اقتصادی ترقی کے امکانات موجود ہیں، جنہیں باہمی تعاون اور آزاد تجارتی معاہدے(ایف ٹی اے)کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
وزیر اعظم نے پیر کو تہران کے دورے سے قبل ایران کی سرکاری خبرا رساں ادارے ارنا( آئی آر این اے) کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ گزشتہ تین سے چار سال کے دوران دوطرفہ تجارت میں مثبت رجحان دیکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم اگلے دس برسوں میں 10 ارب ڈالر سے بھی تجاوز کر سکتا ہے، بشرطیکہ دیرپا اقتصادی تعاون کو یقینی بنایا جائے۔
شہباز شریف نے پاکستان اور ایران کے درمیان 900 کلومیٹر طویل سرحد کی تزویراتی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے بلوچستان اور سیستان کے درمیان اقتصادی روابط کو خطے کے لیے مفید قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات دہشت گردی کے خاتمے میں بھی مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی ترقیاتی منصوبوں کے لیے مفاہمت کی متعدد یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں تاکہ طویل مدتی اقتصادی روابط کو فروغ دیا جا سکے۔
اپنے دورے کے پس منظر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ایرانی صدر مسعود پیزشکیان کی دعوت پر تہران آ رہے ہیں، تاکہ پاکستان اور انڈیا کے حالیہ تناؤ کے دوران ایران کی حمایت پر شکریہ ادا کر سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے ثالثی کی پیشکش کی، جسے پاکستان نے قبول کیا، تاہم انڈیا نے انکار کیا۔
یہ بھی پڑھیں :دورہ ایران: شہبازشریف کی ایرانی سپریم لیڈر، صدر سے ملاقاتیں، اہم امور پر تبادلہ خیال
شہباز شریف نے کہا کہ وہ تہران میں قیام کے دوران دوطرفہ تعلقات اور مسلم دنیا سے متعلق معاملات پر ایرانی قیادت سے تبادلہ خیال کریں گے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو سراہا اور خطے میں باہمی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
علاقائی تنازعات پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کشمیر اور فلسطین کے مسائل کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان دیرینہ مسائل کے حل کے بغیر خطے میں پائیدار امن اور انصاف ممکن نہیں۔
مزید پڑھیں:پاکستان ہمسایہ ممالک سے پانی، تجارت اور دہشتگردی پر بات چیت کے لیے تیار ہے: شہباز شریف
ایران اور امریکہ کے درمیان جاری مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے شہباز شریف نے سفارت کاری کو مسائل کے حل کا بہترین راستہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن، سلامتی اور ترقی کے لیے مذاکرات ناگزیر ہیں اور انہیں ایران کی قیادت پر مکمل اعتماد ہے۔
وزیر اعظم نے اپنے انٹرویو کے اختتام پر پاک اور انڈیا کشیدگی کے دوران ثالثی کی پیشکش کرنے پر ایرانی صدر مسعود پیزشکیان اور وزیر خارجہ عراقچی کے خلوص اور دانشمندی کو سراہا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔