وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے آذربائیجان کے صدر الہام علییف سے لاچین شہر میں ملاقات کی، جو کہ پاکستان، آذربائیجان اور ترکی کے سہ فریقی سربراہی اجلاس سے قبل ایک اعلیٰ سطحی دوطرفہ ملاقات تھی، یہ اجلاس آذربائیجان کے یومِ آزادی کے موقع پر منعقد ہوا۔
پاکستانی وفد میں نائب وزیرِاعظم اور وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف و فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور وزیرِاعظم کے معاونِ خصوصی طارق فاطمی شامل تھے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے صدر علییف اور آذربائیجانی عوام کو یومِ آزادی پر دلی مبارکباد دی اور دونوں ممالک کے مابین دیرینہ اور گہرے تعلقات کو سراہا۔
انہوں نے انڈیا کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران آذربائیجان کی غیر متزلزل حمایت پر شکریہ ادا کیا، بالخصوص آذربائیجانی قیادت اور عوام کی جانب سے پاکستان کی “برحق جدوجہد” کے لیے جس جوش و جذبے کا مظاہرہ کیا گیا، اسے خصوصی طور پر سراہا۔
دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات کے وسیع تر پہلوؤں کا جائزہ لیا اور سیاسی، معاشی، دفاعی اور ثقافتی شعبوں میں مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
انہوں نے باہمی مفاد پر مبنی شعبہ جات میں سرمایہ کاری کے ذریعے اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
صدر علییف اور وزیرِاعظم شریف نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جلد اعلیٰ سطحی وفود کی سطح پر مذاکرات کیے جائیں تاکہ پاکستان میں آذربائیجان کی سرمایہ کاری کے امکانات کو مزید دریافت کیا جا سکے۔
وزیرِاعظم نے لاچین میں ملاقات کو آذربائیجان کی جدوجہد، استقامت اور تعمیرِ نو کی علامت قرار دیا، اور کہا کہ اس مقام پر ملاقات نے گفت و شنید کو جذباتی اور علامتی اہمیت عطا کی ہے۔
دونوں رہنماؤں نے علاقائی استحکام، مشترکہ خوشحالی اور بین الاقوامی معاملات پر اصولی موقف اختیار کرنے کے لیے قریبی تعاون پر زور دیا۔
ملاقات کے اختتام پر پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور علاقائی اہداف کے حصول کے لیے قریبی شراکت داری جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف پاکستان کے خلاف انڈین جارحیت کے بعد مختلف ممالک کے دورے کررہے ہیں، پہلے مرحلے میں ترکیہ گئے، ترکیہ کے بعد ایران میں رہبراعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای، ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے بھی ملے۔ آذر بائیجان کے بعد تاجکستان جائیں گے، جہاں وہ تاجک صدر اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملیں گے۔
پیر کے روز وزیراعظم شہبازشریف نے تہران میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ برادر ملک ایران کا دورہ کرکے دلی مسرت ہوئی، ایران کو ہم اپنا دوسراگھر سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر بات ہوئی، تجارت، سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھاکہ مسعود پزشکیان نے ٹیلیفون کرکے خطے میں کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہارکیا اور میں ڈاکٹرمسعود پزشکیان کے پاکستانی عوام کےلیے جذبات پر مشکورہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری بہادر مسلح افواج نے دلیرانہ کارروئی کی، پاکستان پر امن ملک ہے، خطے میں امن و سلامتی چاہتاہے، امن کی خاطربات چیت کےلیے تیار ہیں، ہمسائیہ ملک سے خطے میں امن، پانی کے مسئلے، تجارت اور انسداد دہشتگردی کے معاملے پربات چیت کےلیے تیار ہیں لیکن اگر جارحیت ہوگی تو ہم اس کا بھرپورجواب دیں گے۔
مزید پڑھیں: انڈین وزیراعظم کے بیانات ’غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز‘ ہیں، پاکستان
ان کا کہنا تھاکہ مسئلہ کشمیرسمیت تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں، ہم امن چاہتے ہیں اور خطے میں امن کے لیے کام کریں گے۔ پرامن نیوکلیئر پروگرام کے لیے ایران کی حمایت کرتے ہیں۔
غزہ صورتحال پر وزیراعظم کاکہناتھاکہ غزہ کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، 50 ہزار سے زائد لوگ شہید ہوگئے، وقت کاتقاضہ ہے کہ عالمی برادری غزہ میں فوری اور دیرپاجنگ بندی یقینی بنائے، پاکستان اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے، او آئی سی کے پلیٹ فارم پر پاکستان اور ایران کا موقف یکساں ہے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھاکہ وزیراعظم شہبازشریف سے معیشت سیاست سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر بات ہوئی، سرحدی علاقے میں انسداد دہشتگردی کے لیے دو طرفہ قریبی تعاون ضروری ہے۔