وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی تباہی کی اصل وجہ مارشل لاء اور غیر آئینی مداخلتیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن اداروں کا کام سرحدوں کی حفاظت اور جنگ لڑنا ہے وہ سیاست میں مداخلت کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتیں گرانا یا بنانا ان اداروں کا کام نہیں، لیکن یہاں پر یہ کام ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ اُٹھائے جا رہے ہیں جھوٹے مقدمے بنائے جا رہے ہیں، تشدد کیا جا رہا ہے اور سیاستدانوں کو پارٹی تبدیل کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ملک میں جب بھی مارشل لاء آیا یا حکومتوں میں غیر ضروری مداخلت ہوئی، ملک کو نقصان پہنچا اور آج بھی ملک کو بالواسطہ اور بلاواسطہ کنٹرول کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان پر کوئی کیس نہیں اسے بے گناہ جیل میں ڈالا گیا ہے اور جو لوگ مینڈیٹ چوری کرکے اقتدار میں بیٹھے ہیں ان کو شرم آنی چاہیے۔
لازمی پڑھیں: انڈین وزیراعظم کے بیانات ’غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز‘ ہیں، پاکستان
وزیراعلیٰ نے خیبرپختونخوا کی کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف نے بھی ہمارے اہداف کو سراہا ہے جبکہ باقی صوبے فارم 47 کی بنیاد پر قائم حکومتوں کے رحم و کرم پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل پیپلزپارٹی پر ریڈ زون میں جو شیلنگ ہوئی وہ ان کے حکم پر نہیں تھی بلکہ ریڈ زون کے ایس او پیز کے تحت کی گئی۔
تاہم پیپلزپارٹی نے عمران خان کی رہائی کے کیمپ کو جلا دیا اور وہ بھٹو کا نام لیتے ہیں لیکن انہوں نے خود بھٹو کو مروایا۔
اس کے علاوہ علی امین گنڈاپور نے رانا ثناء اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ چیلنج دیتے ہیں کہ ہمت ہے تو آمنے سامنے آکر دیکھ لیں اس بار اگر گولیاں چلیں تو ہم بھی مکمل تیاری سے آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر تم طاقت استعمال کرو گے تو ہم بھی جواب دینا جانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ محفوظ مقام پر بیٹھے ہوتے ہیں جبکہ ہمارے ساتھ عوام کے بیٹے بیٹیاں ہوتے ہیں اس لیے انہیں اپنی اصلاح کرنی چاہیے اور اپنی غلطی تسلیم کرنی چاہیے۔
مزید پڑھیں: انڈین وزیراعظم کے بیانات ’غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز‘ ہیں، پاکستان
پی ٹی آئی کی رہنما زرتاج گل نے کہا ہے کہ ہم رجیم چینج کے دوران بھی ڈٹ کر کھڑے تھے ، 9 مئی کے بعد بھی ثابت قدم رہے، اور26ویں آئینی ترمیم کے موقع پر بھی مضبوطی سے کھڑے تھے۔ آج بھی ہم عمران خان کے ساتھ اسی طرح کھڑے ہیں۔ خان صاحب جو بھی احتجاجی کال دیں گے، ہم اس پر حرف بحرف عمل کریں گے۔