پاکستان کے سابق سینیٹر کی جانب سے یہ دعویٰ اس وقت سامنے جب خواتین نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اسلام آباد میں کمیپ لگا رکھا تھا۔
جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما مشتاق احمد خان نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’اسلام آباد پولیس نے میری اہلیہ حمیرا طیبہ ،بیٹی مریم صدیقہ اور چھوٹے بیٹے علی کو دیگر خواتین ،افراد کو گرفتار کرکے کوہسار تھانے میں بند کردیا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ جرم یہ ہے کہ اسلام آباد پریس کلب کے سامنے غزہ میں خاتون ڈاکٹرالاء النجار کے 9 بچوں کی شہادت پر بچوں، ڈاکٹرزاورماؤں کیلئے تعزیتی کیمپ لگایا تھا۔تاکہ مائیں،بچے اور ڈاکٹرز آکر اپنی تعزیت کریں اور ڈاکٹر آلاء النجار کے نام اپنا تعزیتی پیغام تحریر کریں۔
اسلام آباد پولیس نے میری اہلیہ حمیرا طیبہ اور چھوٹے بیٹے علی کو دیگر خواتین ،افراد کو گرفتار کرکے کوہسار تھانے میں بند کردیا۔
— Senator Mushtaq Ahmad Khan | سینیٹر مشتاق احمد خان (@SenatorMushtaq) May 28, 2025
جرم یہ ہے کہ اسلام آباد پریس کلب کے سامنے غ زہ میں خاتون ڈاکٹر الاء النجار کے 9 بچوں کی شہادت پر بچوں، ڈاکٹرز اور ماوں کیلئے تعزیتی کیمپ لگایا تھا۔تاکہ… pic.twitter.com/6iDeeTilN0
انہوں نے حکمرانوں کومخاطب کرتے ہوئے مزید لکھا کہ یہ کوئی احتجاجی کیمپ نہیں تھا۔ یہ اسلام آباد پولیس کی فاشزم ، بدترین اسرائیل نوازی ہے۔ پوچھنا یہ تھا کہ کیا اسلام آباد میں مظلوم فلسطینیوں کیلئے تعزیتی کیمپ لگانا جرم ہے ؟ یہ ہے شہباز شریف اور محسن نقوی اور ان کے سرپرستوں کی فلسطین پالیسی؟؟