ورلڈ فوڈ پروگرام ( ڈبلیو ایف پی) کے مطابق غزہ کے وسطی علاقے میں ایک خوراک کے گودام پر “بھوک سے نڈھال لوگوں کے ہجوم” نے دھاوا بول دیا، جس کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔
عالمی ادارے کے مطابق یہ واقعہ دیر البلح میں واقع الاقفاری گودام میں پیش آیا، جہاں ویڈیو مناظر میں لوگوں کو آٹے کے تھیلے اور خوراک کے ڈبے اٹھاتے دیکھا گیا جبکہ پس منظر میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنائی دیں۔ فائرنگ کا ماخذ فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکا۔
ڈبلو ایف پی کا کہنا ہے کہ متاثرہ گودام میں خوراک کا ذخیرہ پہلے سے تقسیم کے لیے رکھا گیا تھا۔ ادارے نے بیان میں کہا “غزہ میں انسانی ضروریات مکمل طور پر قابو سے باہر ہو چکی ہیں۔ لوگوں کو یقین دلانے کا واحد راستہ خوراک کی فوری اور وسیع پیمانے پر ترسیل ہے تاکہ وہ بھوک سے مرنے کے خوف میں مبتلا نہ ہوں۔”

اسی بیان میں کہا گیا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے مسلسل زمین پر خراب ہوتے حالات اور انسانی امداد کی محدود ترسیل کے خطرات سے خبردار کیا تھا۔ ادارے کے مطابق تقریباً تین ماہ سے جاری اسرائیلی ناکہ بندی کے بعد گزشتہ ہفتے امداد کی محدود فراہمی شروع ہوئی، تاہم یہ ناکافی ہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق بدھ کے روز 121 امدادی ٹرک، جن میں آٹا اور دیگر غذائی اشیاء شامل تھیں، غزہ میں داخل کیے گئے۔ اقوام متحدہ کی مشرق وسطیٰ کے لیے ایلچی سیگریڈ کاگ نے سیکیورٹی کونسل کو بتایا کہ یہ امداد “ایسے ہے جیسے جہاز ڈوبنے کے بعد لائف بوٹ بھیجی جائے” جبکہ پورا غزہ قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔
دوسری جانب امریکہ اور اسرائیل کی حمایت سے قائم ایک متنازعہ گروپ “غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن” نے چار تقسیم مراکز قائم کیے ہیں، جو اقوام متحدہ کے دائرہ اختیار سے ہٹ کر کام کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے اس اقدام کو غیر عملی اور غیر اخلاقی قرار دیا ہے۔
( جی ایچ ایف) کے ایک مرکز پر رفح میں منگل کے روز لوگوں کے ہجوم نے دھاوا بول دیا تھا، جس میں اقوام متحدہ کے مطابق 47 افراد زخمی ہوئے۔ ادارے کے مطابق ایک دن قبل ہی یہ مرکز کام کرنا شروع ہوا تھا۔
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے ادارے کے سربراہ جوناتھن وائٹل نے بتایا کہ امدادی ٹرکوں سے سامان لوٹے جانے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، تاہم ان کے بقول ایسی کوئی شہادت موجود نہیں کہ حماس اقوام متحدہ کے ذریعے فراہم کی جانے والی امداد میں مداخلت کر رہی ہو۔
مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی بمباری، صحافی سمیت درجنوں فلسطینی شہید
ورلڈ فوڈ پروگرام ( ڈبلیو ایف پی) نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ حقیقی چوری وہ مجرمانہ گروہ کر رہے ہیں جنہیں اسرائیلی فوج نے کیرم شالوم کراسنگ کے قریب کام کرنے کی اجازت دی ہے۔
اقوام متحدہ کا مؤقف ہے کہ اگر امداد کی فراہمی اسی طرح بڑھائی جائے جیسے حالیہ جنگ بندی کے دوران کی گئی تھی، تو اس سے بھوکے عوام کی جانب سے لوٹ مار کا خطرہ کم ہو جائے گا اور امداد کی منظم تقسیم ممکن ہو سکے گی۔