امریکا کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ہے کہ”امریکا چینی طلباء کے ویزے منسوخ کرنا شروع کرے گا، خصوصاً ان افراد کے جو چینی کمیونسٹ پارٹی سے منسلک ہوں یا اہم شعبہ جات میں تعلیم حاصل کر رہے ہوں۔”
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ بین الاقوامی طلباء کے خلاف سخت اقدامات کر رہی ہےاور امریکا اور چین کے درمیان تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات جاری ہیں تاکہ دونوں بڑی عالمی معیشتوں کے درمیان جاری ٹیرف جنگ کا خاتمہ کیا جا سکے۔
امریکی حلقہ اثر میں چین مخالف عناصر طویل عرصے سے امریکی جامعات میں زیر تعلیم چینی طلباء پر کڑی نگرانی کے خواہاں تھے، ان کا دعویٰ ہے کہ بعض طلباء چین کی حکومت کے لیے خفیہ طور پر جاسوسی کرتے ہیں۔ تاہم، روبیو کا یہ اعلان اب تک کسی بھی مخصوص ملک کے طلباء کے خلاف امریکی حکومت کی جانب سے لیا جانے والا سب سے سخت قدم تصور کیا جا رہا ہے۔
امریکی حکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ “اہم شعبہ جات” سے ان کی مراد کیا ہے۔ تاہم، رواں سال مارچ میں امریکی ایوانِ نمائندگان کی ایک کمیٹی نے کارنیگی میلن یونیورسٹی، پرڈیو یونیورسٹی، اسٹینفورڈ یونیورسٹی، یونیورسٹی آف الینوائے ارباناشیمپین، یونیورسٹی آف میری لینڈ اور یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کی قیادت کو خط لکھ کر ان کے کیمپسز میں موجود چینی طلباء کی معلومات طلب کی تھیں، جو سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میڈیکل جیسے جدید شعبہ جات میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
کمیٹی کے چیئرمین جان مولینار نے الزام لگایا کہ چین اپنے طلباء کو اعلیٰ تحقیقی پروگراموں میں شامل کروا کر حساس ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل کر رہا ہے، جن میں بعض ٹیکنالوجیز کا دوہرا یعنی عسکری اور سول استعمال ممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا پاکستان نے 3 رافال طیارے مار گرائے؟ فرانسیسی فوج کا پہلی بار ردعمل سامنے آگیا
ان کا کہنا تھاکہ چینی کمیونسٹ پارٹی نے ایک منظم نظام قائم کر رکھا ہے جس کے تحت وہ اپنے محققین کو امریکا کی ممتاز جامعات میں داخل کروا کر جدید ٹیکنالوجی تک رسائی دلاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کئی چینی طلباء تعلیم مکمل کرنے کے بعد امریکا یا مغربی ممالک میں سکونت اختیار کر لیتے ہیں، جس سے یہ خدشہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ اپنا حاصل کردہ علم چین منتقل کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:’معمولی سی تاخیر پر پریشان ہوجاتی ہوں‘، بنگلادیشی سیاست میں دوبارہ ہلچل، انتخابات کا مطالبہ
روبیو نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن بنیادوں پر کسی طالبعلم کا چینی کمیونسٹ پارٹی سے تعلق تصور کیا جائے گا۔ چین ایک واحد جماعتی ملک ہے جہاں کمیونسٹ پارٹی کے تقریباً 10 کروڑ رکن ہیں، اور ملک کی تقریباً 40 کروڑ آبادی میں ہر چار میں سے ایک فرد کا کوئی نہ کوئی قریبی رشتہ دار پارٹی کا رکن ہوتا ہے۔