اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے 9 مئی کو رمنا تھانے پر حملہ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایم این اے عبدالطیف اور سابق ایم پی اے وزیر زادہ کیلاشی سمیت 11 افراد کو مجموعی طور پر 15 سال اور چار ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے آج فیصلہ سنایا، فیصلے کے بعد پولیس نے عدالت میں موجود چار ملزمان محمد اکرم، میراں خان، شاہ زیب اور سہیل خان کو حراست میں لے لیا۔
اے ٹی سی نے ملزم کو رمنا تھانے پر حملہ کرنے، فائرنگ کرنے، پتھراؤ کرنے اور پولیس اہلکاروں کو مارنے کی کوشش کرنے کا مجرم قرار دیا، فیصلے میں کہا گیا کہ ملزمان نے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے موٹر سائیکلوں کو آگ لگائی۔
مقدمے کی سماعت کے دوران 24 گواہوں نے اپنی شہادتیں قلمبند کرائیں جبکہ مجسٹریٹس کے سامنے ملزمان کی شناخت پریڈ کرائی گئی۔
جج طاہر عباس نے اس طرح کے حملوں کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسلام آباد کے تھانوں پر حملہ کیا جاتا ہے تو ملک میں کوئی جگہ رہائش کے قابل نہیں رہے گی۔

عدالت کی جانب سے مجرموں کو سنائی گئی، سزاؤں میں پولیس اہلکاروں کے قتل کی کوشش کے جرم میں 5 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ شامل ہے۔ موٹر سائیکلوں کو آگ لگانے پر چار سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ، جب کہ تھانے کو آگ لگانے پر چار سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ سزا قرار دی گئی ہے۔
مزید یہ کہ عدالت نےپولیس کی ڈیوٹی میں مداخلت پر تین ماہ قید دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر ایک ماہ قید، غیر قانونی اجتماع کے حصے کے طور پر جرم کرنے پر دو سال قید، دہشت گردی کے الزامات کے تحت دس سال قید اور دو لاکھ روپے جرمانہ سزا سنائی۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے کم از کم 70 رہنماؤں پر 9 مئی 2023 کو پرتشدد واقعات کی منصوبہ بندی کرنے اور کارکنوں اور حامیوں کو فوجی اور سرکاری تنصیبات پر حملے کے لیے اکسانے کا الزام تھا۔