امریکی وزیردفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے ہفتے کے روز سنگاپور میں جاری بین الاقوامی سیکیورٹی کانفرنس شنگریلا ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ چین کا خطرہ نہ صرف حقیقی ہے بلکہ یہ کسی بھی وقت عملی صورت اختیار کرسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈو پیسفک خطہ امریکی حکومت، خاص طور پر ٹرمپ انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے اور اتحادی ممالک کو چاہیے کہ وہ اس ابھرتے ہوئے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے دفاعی بجٹ میں نمایاں اضافہ کریں۔
ہیگسیٹھ نے واضح الفاظ میں کہا کہ “اس میں کوئی لگی لپٹی نہیں ہونی چاہیے، چین کا خطرہ حقیقی ہے اور اس کا وقوع پذیر ہونا ممکنہ طور پر قریب ہے۔”
انہوں نے کہا کہ اگر چین نے تائیوان پر چڑھائی کی کوشش کی تو اس کے تباہ کن نتائج نہ صرف انڈو پیسفک بلکہ پوری دنیا کے لیے سنگین ہوں گے۔
چین تائیوان کو اپنا علاقہ قرار دیتا ہے اور بارہا اعلان کرچکا ہے کہ وہ اسے طاقت کے ذریعے بھی “دوبارہ متحد” کرسکتا ہے۔
لازمی پڑھیں: پاکستانی وفد ’تجارتی مذاکرات‘ کے لیے اگلے ہفتے امریکا کے دورے پر آئے گا، ڈونلڈ ٹرمپ
حالیہ مہینوں میں چین نے تائیوان کے گرد جنگی مشقوں میں اضافہ کیا ہے جسے ماہرین تائیوان پر دباؤ بڑھانے کی ایک منظم مہم قرار دے رہے ہیں۔
دوسری جانب تائیوان کی حکومت بیجنگ کے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہتی ہے کہ جزیرے کا مستقبل صرف اس کے عوام طے کرسکتے ہیں۔
ہیگسیٹھ نے اپنی تقریر میں کہا کہ “یہ بات سب کو سمجھ لینی چاہیے کہ بیجنگ خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کے لیے فوجی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔”
امریکی وزیردفاع کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب چین نے کانفرنس میں اپنے وزیردفاع کی شرکت سے انکار کرتے ہوئے صرف ایک تعلیمی وفد روانہ کیا ہے۔
ماہرین کے مطابق چین کے اس اقدام کا مقصد ممکنہ طور پر تنقید سے بچنا اور خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی سے خود کو وقتی طور پر الگ رکھنا ہے۔
ہیگسیٹھ نے نہ صرف ایشیائی اتحادیوں کو خبردار کیا بلکہ ان پر زور دیا کہ وہ یورپ کی طرز پر دفاعی اخراجات میں اضافہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ “جب یورپی ممالک جیسے کہ جرمنی اپنے دفاع پر جی ڈی پی کا 5 فیصد خرچ کرنے کا عہد کر رہے ہیں تو ایشیائی اتحادیوں کے لیے بھی لازم ہے کہ وہ ایسے خطرناک ماحول میں اس سے پیچھے نہ رہیں۔”
یہ بھی پڑھیں: انڈونیشیا میں کان کنی کے دوران چٹان گر گئی، لاشیں ملبے تلے دب گئیں، 10 افراد ہلاک
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے بھی اپنی افتتاحی تقریر میں ہیگسیٹھ کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کا اتحادیوں سے دفاعی اخراجات بڑھانے کا مطالبہ جائز ہے۔
ڈچ وزیردفاع روبن بریکل مانس نے بھی اس امر کو سراہا کہ امریکی انتظامیہ نے بالآخر تسلیم کیا ہے کہ یورپی ممالک اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔
یہ سب کچھ ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب شمالی کوریا کے بڑھتے ہوئے میزائل تجربات اور چین کی جارحانہ پالیسیوں نے خطے میں غیر یقینی صورتحال کو جنم دیا ہے۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر اتحادی ممالک نے دفاعی تیاریوں پر سنجیدگی نہ دکھائی تو چین جیسے ممالک طاقت کے توازن کو یکسر بدلنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
ہیگسیٹھ کی تقریر نے خطے کے مستقبل سے متعلق کئی سوالات کو جنم دیا ہے اور بظاہر یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ انڈو پیسفک میں طاقت کی جنگ مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔