اسرائیلی فوج کی بربریت کا سلسلہ نہ تھم سکا، رفح کے مغربی علاقے میں امدادی سامان لینے کی کوشش میں مصروف دو مزید فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا۔
یہ واقعہ ایسے وقت پر پیش آیا جب اقوام متحدہ کی انسانی امور کی رابطہ ایجنسی (UNOCHA) نے غزہ کو “زمین پر سب سے قحط زدہ علاقہ” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ 23 لاکھ کی پوری آبادی بھوک کا شکار ہو چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق غذائی قلت کی اس ہولناک لہر نے انسانی بقا کو خطرے میں ڈال دیا ہے جبکہ اسرائیلی بمباری و محاصرے نے امداد کی ترسیل کو تقریبا ناممکن بنا دیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی جنگ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد کم از کم 54,321 تک پہنچ چکی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 123,770 ہے۔
دوسری جانب فلسطینی حکومت کی میڈیا آفس نے شہداء کی مجموعی تعداد 61,700 سے زائد بتائی ہے جن میں ہزاروں افراد وہ بھی شامل ہیں جو ملبے تلے دبے ہونے کے سبب لاپتہ ہیں اور وہ شہید تصور کیے جا رہے ہیں۔
اسرائیل، جو امریکی حمایت سے طاقت کے نشے میں چور اس وقت عالمی دباؤ کے باوجود جنگی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ اس خونی کھیل پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اکتوبر 2023 کے حملے میں اسرائیل میں 1,139 افراد ہلاک اور 200 سے زائد یرغمال بنائے گئے تھے۔
ادھر امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ “بہت قریب” ہے اور امکان ہے کہ اس کا اعلان آج کسی وقت کیا جائے۔