بانی پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے احتجاجاً کمرہ عدالت میں پیش ہونے سے انکار کردیا۔
نجی نشریاتی ادارے ‘اے آر وائی’ نیوز کے مطابق اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت ہوئی، جہاں اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے مقدمے کی کارروائی کی نگرانی کی۔
جیل حکام نے سابق وزیراعظم عمران خان کو عدالت میں پیش کیا،مگر ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے احتجاجاً کمرہ عدالت آنے سے انکار کر دیا۔
جیل انتظامیہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزمہ کا مؤقف ہے کہ انہیں منگل کے روز عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، جس پر انہوں نے سماعت میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عدالت نے بشریٰ بی بی کے انکار پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ انہیں ایک موقع دیا جا رہا ہے، اگر آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوئیں تو ان کی ضمانت منسوخ کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں گے۔
پراسیکیوشن کی جانب سے بھی بشریٰ بی بی کی مسلسل غیر حاضری پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے درخواست کی گئی کہ عدالت اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے ملزمہ کے بغیر کیس کی کارروائی آگے بڑھائے۔
عدالت نے فریقین کا مؤقف سننے کے بعد کیس کی سماعت 3 جون 2025 تک ملتوی کرتے ہوئے بشریٰ بی بی کو آخری موقع فراہم کیا ہے۔

توشہ خانہ ٹو کیس ہے کیا؟
نیب ریفرنس کے مطابق توشہ خانہ ٹو کیس کا تعلق سعودی ولی عہد کی جانب سے دی گئی قیمتی بلغاری جیولری سیٹ سے ہے، جو عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے مئی 2021 میں اپنے سعودی عرب کے دورے کے دوران حاصل کی تھی۔
جیولری سیٹ میں ایک انگوٹھی، بریسلٹ، نیکلس اور بالیوں کا ایک جوڑا شامل تھا۔ ریفرنس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے یہ تحائف توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھ لیے۔
دستاویزات کے مطابق جیولری سیٹ کی مجموعی مالیت 7 کروڑ 56 لاکھ 61 ہزار 600 روپے ہے، جس میں صرف ہار کی قیمت 5 کروڑ 64 لاکھ 96 ہزار روپے اور بالیوں کی قیمت 1 کروڑ 50 لاکھ 65 ہزار 600 روپے ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی وفد ’تجارتی مذاکرات‘ کے لیے اگلے ہفتے امریکا کے دورے پر آئے گا، ڈونلڈ ٹرمپ
نیب کا مؤقف ہے کہ توشہ خانہ رولز کے تحت اگر 50 فیصد قیمت ادا کر کے تحفہ اپنے پاس رکھا جاتا تو قانونی طریقہ کار اختیار کیا جا سکتا تھا۔ مگر نہ صرف کم قیمت لگوائی گئی بلکہ قومی خزانے کو 3 کروڑ 28 لاکھ 51 ہزار 300 روپے کا نقصان بھی پہنچایا گیا۔
ریفرنس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے وزارت عظمیٰ کے دوران 108 تحائف میں سے 58 تحفے اپنے پاس رکھے اور نیب آرڈیننس 1999 کی دفعات 9 (3، 4، 6) اور دفعہ 12 کی خلاف ورزی کی۔