بحریہ ٹاؤن کے مالک اور 190 ملین پاؤنڈ کیس میں پاکستانی عدالت کی جانب سے ’مفررو‘ قرار دی گئی کاروباری شخصیت ملک ریاض کا کہنا ہے کہ نیب کی پریس ریلیز بلیک میلنگ کا نیا مطالبہ ہے مگر وہ نہ تو کسی کے خلاف گواہی دیں گے اور نہ ہی کسی کے خلاف استعمال ہوں گے۔
یاد رہے کہ 17 جنوری کو سابق وزیر اعظم عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی جب کہ بشری بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ القادر یونی ورسٹی کیس اس وقت سامنے آیا جب برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے یہ الزام لگایا کہ یونی ورسٹی کی زمین غیر قانونی طور پر دی گئی ہے۔ غیر ملکی ایجنسی نے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے ضبط شدہ 190 ملین پاونڈ پاکستانی حکومت کو دے دیے، مگر دوسری جانب حکومت کے مطابق وہ رقم ملک ریاض کو واپس کی گئی، جس کے بدلے میں یونی ورسٹی کی زمین القادر ٹرسٹ کے حوالے کی گئی۔
ملک ریاض نے اپنے ایکس اکاؤنٹ سےجاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ ’میرا کل بھی یہ فیصلہ تھا آج بھی یہ فیصلہ ہے چاہے جتنا مرضی ظلم کر لو، ملک ریاض گواہی نہیں دے گا۔ انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گواہی کی ضد‘ کی وجہ سے بیرون ملک منتقل ہوئے ہیں۔‘
یاد رہے کہ منگل کے روز قومی احتساب بیورو (نیب) نے عوام الناس کو ’تنبیہ‘ کی تھی کہ وہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے دبئی میں شروع ہونے والے نئے پراجیکٹ میں سرمایہ کاری نہ کریں کیونکہ ایسے کسی بھی اقدام کو ’منی لانڈرنگ‘ تصور کیا جائے گا۔
نیب کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ملک ریاض اس وقت ’عدالتی مفرور‘ کی حیثیت سے دبئی میں مقیم ہیں اور انھوں نے وہاں ایک نیا پراجیکٹ شروع کیا ہے۔
اپنے بیان میں ملک ریاض نے الزام عائد کیا کہ ’نیب کے پریس ریلیز دراصل بلیک میلنگ کا نیا مطالبہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں ضبط کررہا ہوں لیکن دل میں ایک طوفان لیے بیٹھا ہوں، اگر یہ بند ٹوٹ گیا تو پھر سب کا بھرم ٹوٹ جاے گا۔ یہ مت بھولنا کہ بچھلے 25، 30 سالوں کے سب راز ثبوتوں کے ساتھ محفوظ ہیں۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ کسی کے خلاف استعمال ہوں گے اور نہ ہی کسی سے بلیک میل ہوں گے۔
خیال رہے کہ عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں ملک ریاض کو مفرور قرار دے رکھا ہے۔
:ان کا مکمل ٹویٹ یہ تھا

میرا کل بھی یہ فیصلہ تھا آج بھی یہ فیصلہ ہے چاہے جتنا مرضی ظلم کر لو، ملک ریاض گواہی نہیں دے گا! پاکستان میں کاروبار کرنا آسان نہیں، قدم قدم پر رکاوٹوں کے باوجود 40 سال خون پسینہ ایک کرکے اللہ کے فضل سے بحریہ ٹاؤن بنایا اور عالمی سطح کی پہلی ہاوسنگ کا پاکستان میں آغاز ہوا، مجھے الله نے استقامت دی اور اپنے ممبرز سے کیے وعدے وفا کیے۔
انگنت رکاوٹوں سرکاری بیلک میلنگ نے بعض اوقات وعدوں کی تکمیل میں تعطل پیدا کیا، لیکن میرے رب نے ہمیشہ مجھے سرخرو کیا۔ سالوں کی بلیک میلنگ، جعلی مقدمے اور افسران کی لالچ کو عبور کیا، مگر ایک گواہی کی ضد کیوجہ سے بیرون ملک منتقل ہونا پڑا۔
مدتوں سے لوگوں کی خواہش تھی کہ پاکستان برانڈ کو ورلڈ کلاس برانڈ بنایا جائے الله تعالی نے مجھے اسکا سبب بھی بنایا اور دبئی میں BT Properties کا آغاز ہو گیا ہے دبئی کی ترقی کا راز ہز ہائی نس شيخ محمد بن راشد المکتوم کا وژن اور نیب جیسے ادارے کا نا ہوتا ہے۔
نیب کا آج کا بے سروپا پریس ریلیز دراصل بلیک میلنگ کا نیا مطالبہ ہے۔ میں ضبط کرہا ہوں لیکن دل میں ایک طوفاں لیے بیٹھا ہوں، اگر یہ بند ٹوٹ گیا تو پھر سب کا بھرم ٹوٹ جائے گا۔ یہ مت بھولنا کہ پچھلے ۲۵/۲۳۰ سالوں کے سب راز ثبوتوں کیساتھ محفوظ ہیں۔
اللہ کے فضل سے بحریہ ٹاؤن پاکستان کامیاب ترین پراجیکٹ بنا اور اب اللہ کے کرم سے بیٹی پراپرٹیز دینی بھی خوب کامیاب ہو گا، ماشالله ماشالله اب تک درجنوں ملکوں سے سرمایہ کار دبئی میں آنے والے BT Properties کے منصوبوں مثالی دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں پچیس کروڑ پاکستانیوں کو فخر ہونا چاہیے کہ کہ ان کی کمپنی دنیا کے سب سے شفاف سب سے ایماندار نظام نے عالمی سطح کے مقابلے کے لیے ایک عالیشان منصوبے کے لئیے چنا گیا ہے۔
اس عزم کے ساتھ کہ ہمارا جینا مرنا پاکستان کے لئیے تھا اور ہمیشہ رہے گا اپنے پاکستانی بھائیوں بہنوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم نے پاکستان سمیت دنیا کہ ہر ملک کے قانون کی پاسداری کی ہے اور ہمشہ کرتے رہیں گے ملک ریاض نہ تو کسی کے خلاف استعمال ہو گا اور نہ ہی کسی سے بلیک میل نہیں ہو گا انشاالله دبئی پراجیکٹ کامیاب بھی ہو گا اور دبئی سمیت پوری دنیا میں پاکستان کی پہچان بنے گا۔