عیدالاضحی قریب آتے ہی ملک بھر میں مویشی منڈیوں کی رونقیں بڑھ گئی ہیں، لیکن اس بار خوشی کے اس تہوار کے رنگ کچھ دھندلے دکھائی دے رہے ہیں۔
ایک طرف خریدار ہیں، جو محدود بجٹ کے ساتھ قربانی کی سنت ادا کرنے کی خواہش لیے منڈی کا رخ کر رہے ہیں، تو دوسری جانب بیوپاری ہیں، جو مہنگی خوراک، کرایوں اور ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ ہر طرف ایک ہی جملہ سنائی دیتا ہے: “جانور مہنگے ہیں!”
معاشی دباؤ نے اس بار منڈی کے ماحول کو بدل دیا ہے۔ نہ پہلے جیسا جوش، نہ ہی قیمتوں میں وہ گنجائش جس پر سودے طے پاتے تھے۔
خریدار شکایت کرتے ہیں کہ عام سی قربانی کے جانور کی قیمت بھی ان کے بس سے باہر ہے، جبکہ بیوپاری اپنی مجبوریوں کا ذکر کرتے ہیں کہ وہ نقصان میں بیچنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ یوں خریدار اور بیچنے والا دونوں پریشان، اور منڈی کا کاروبار تذبذب کا شکار ہے۔