Follw Us on:

اسرائیلی ٹینکوں نے امدادی مرکز پر گولے برسادیے، 31 نہتے افراد شہید، 150 زخمی

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Fatah
زخمیوں کو فوری طبی امداد کی فراہمی ممکن نہ ہو سکی۔ (فوٹو: رائٹرز)

رفح میں ایک امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی ٹینکوں کی شدید گولہ باری کے نتیجے میں کم از کم 31 فلسطینی شہید اور 150 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ مقامی صحافی محمد غریب نے بتایا کہ یہ واقعہ علی الصبح العالم گول چکر کے قریب پیش آیا، جہاں غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کا امدادی مرکز واقع ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق، اسرائیلی ٹینک اچانک نمودار ہوئے اور ہجوم پر فائرنگ شروع کر دی۔

زخمیوں کو فوری طبی امداد کی فراہمی ممکن نہ ہو سکی، کیونکہ جائے وقوعہ اسرائیلی کنٹرول والے علاقے میں تھا، جس کی وجہ سے امدادی ٹیمیں موقع پر نہیں پہنچ سکیں۔ اس صورتحال میں مقامی رہائشیوں نے لاشوں اور زخمیوں کو گدھا گاڑیوں پر لاد کر المواسی کے علاقے میں قائم ریڈ کراس فیلڈ ہسپتال پہنچایا۔

لازمی پڑھیں: پاکستانی وفد ’تجارتی مذاکرات‘ کے لیے اگلے ہفتے امریکا کے دورے پر آئے گا، ڈونلڈ ٹرمپ

ریڈ کراس نے تصدیق کی ہے کہ 31 افراد ہلاک اور 150 زخمی ہوئے ہیں، جب کہ زخمیوں کو مزید طبی سہولیات کے لیے خان یونس کے ناصر ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔

Food in gaza
زخمیوں کو فوری طبی امداد کی فراہمی ممکن نہ ہو سکی۔ (فوٹو: رائٹرز)

شہری دفاع کے ترجمان محمود بسال کے مطابق، “ہزاروں شہریوں پر اسرائیلی ٹینکوں کی گولہ باری” کے نتیجے میں یہ جانی نقصان ہوا۔ امدادی مرکز پر یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب رفح شدید انسانی بحران سے دوچار ہے۔ اسرائیلی کارروائیوں کے سبب علاقے میں خوراک، طبی سہولیات اور امدادی رسائی سخت متاثر ہوئی ہے۔

ہفتے کے روز بھی ایسے ہی مناظر دیکھنے میں آئے جب سینکڑوں شہری امدادی ٹرکوں کی طرف دوڑے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق، غزہ میں بھوک اور مایوسی کی شدت نے انارکی جیسی صورتحال کو جنم دیا ہے۔

جی ایچ ایف نے رواں ہفتے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے دو ملین کھانے تقسیم کیے، مگر نشریاتی ادارے بی بی سی کا کہنا ہے کہ وہ اس دعوے کی آزادانہ تصدیق نہیں کر سکا۔

Gaza ii
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب امریکا اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش کر رہا ہے۔ (فوٹو: رائٹرز)

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب امریکا اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش کر رہا ہے۔ حماس نے امریکی تجویز پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ متعدد فلسطینی قیدیوں کے بدلے 10 اسرائیلی یرغمالیوں کو زندہ اور 18 کو مردہ حالت میں رہا کرنے کو تیار ہے۔ تاہم، اس نے مستقل جنگ بندی، غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلاء اور امدادی سامان کے بلا تعطل بہاؤ کی شرط بھی دہرائی ہے، جو فی الحال مجوزہ معاہدے میں شامل نہیں ہے۔

امریکی ایلچی اسٹیو وٹ کوف نے حماس کے موقف کو ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ صرف امریکی تجویز ہی 60 دن کی جنگ بندی کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس