پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ کی قیادت میں پاکستان کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد امریکا پہنچ گیا ہے، جہاں وہ اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم کے نمائندوں سے ملاقاتیں کرے گا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق یہ سفارتی اقدام انڈیا کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے پس منظر میں پاکستان کا مؤقف عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے گذشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ پاکستانی وفد مختلف دارالحکومتوں میں بھجوایا جائے گا جہاں وہ انڈیا کے ساتھ حالیہ فوجی تصادم کے بعد اسلام آباد کا موقف پیش کرے گا۔
لازمی پڑھیں: پاکستانی وفد ’تجارتی مذاکرات‘ کے لیے اگلے ہفتے امریکا کے دورے پر آئے گا، ڈونلڈ ٹرمپ
اے پی پی کے مطابق نو ارکان پر مشتمل وفد کی قیادت بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں جو مختلف حکام سے ملاقاتوں میں انڈیا کے ساتھ فوجی تصادم اور موجودہ تناؤ سے متعلق پاکستان کا نقطہ نظر پیش کرے گا اور ’نئی دہلی کی جانب سے غلط معلومات کی فراہمی کی مہم کی راہ بھی روکے گا۔‘

دو اور تین جون کو یہ وفد نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، جنرل اسمبلی کے صدر اور سلامتی کونسل کے مستقل اور غیر مستقل ارکان سے ملاقاتیں کرے گا۔ اس کے علاوہ وفد اقوام متحدہ میں او آئی سی کے رہنماؤں کو بھی صورتحال سے آگاہ کرے گا۔ اے پی پی کے مطابق، وفد کا مقصد انڈیا کے ساتھ حالیہ فوجی کشیدگی اور نئی دہلی کی جانب سے مبینہ غلط معلومات کی مہم کا توڑ کرنا ہے۔
یہ تمام پیشرفت ان واقعات کے بعد ہوئی جب 22 اپریل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں پہلگام کے مقام پر سیاحوں پر حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ انڈیا نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگایا، جس کی پاکستان نے سختی سے تردید کی۔
مزید پڑھیں: پاکستان انڈیا کشیدگی بڑھی تو صورتحال مزید خطرناک ہو سکتی ہے، جنرل ساحر شمشاد مرزا
اس کے بعد انڈیا نے سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا، جو دونوں ممالک کے درمیان آبی اشتراک کا اہم معاہدہ تھا۔ سات اور دس مئی کو دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے علاقوں پر حملے کیے، جس کے بعد جنگ بندی کا اعلان ہوا، لیکن اس معاہدے کو تاحال مکمل بحال نہیں کیا جا سکا۔
پاکستان کا مؤقف ہے کہ اگر انڈیا نے سندھ طاس معاہدہ معطل کیا یا پانی کی روانی کو روکا، تو اسے “جنگی اقدام” سمجھا جائے گا۔ وفد کی موجودہ سفارتی سرگرمیاں اسی ممکنہ خطرے کے پیش نظر عالمی برادری کو متحرک کرنے کی کوشش کا حصہ ہیں۔