سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ میں خود جیل سے بطور پارٹی سربراہ احتجاج کی قیادت کروں گا۔ میں نے پوری پارٹی کو پیغام بھیج دیا ہے کہ ملک گیر عوامی احتجاج کی تیاری کریں۔ ہمارے پرامن احتجاج پر گولیاں چلائی جاتی ہیں اب ہم گولیاں نہیں کھائیں گے۔
انہوں نے جیل میں وکلأ اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے تمام عہدیداران کو پیغام ہے کہ جس میں بھی دباؤ برداشت کرنے کی قوت نہیں ہے وہ عہدے سے الگ ہو جائے اور اپنی جگہ انہیں موقع دے جو پریشر برداشت کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ لہذا کم حوصلہ عہدیداران براہ مہربانی خود ہی پیچھے ہٹ جائیں تاکہ انکی جگہ ہم دلیر اور نظریاتی ورکرز کو آگے لائیں جو قانون اور آئین کی بالادستی اور حقیقی آزادی کیلئے ڈٹ کر کھڑے ہوسکیں۔ پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی جماعت کے ساتھ اس قدر ظلم نہیں ہوا جو تحریکِ انصاف کے ساتھ ہوا۔ ایسے میں ہمارے پاس ملک گیر احتجاج کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
لازمی پڑھیں: پاکستانی وفد ’تجارتی مذاکرات‘ کے لیے اگلے ہفتے امریکا کے دورے پر آئے گا، ڈونلڈ ٹرمپ
ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم اور اوورسیز پاکستانیوں کو ہدایت دیتا ہوں کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں پرامن احتجاج کے لیے کمر کس لیں۔ میں دیگر اپوزیشن جماعتوں کو بھی آئین کی بحالی کے لیے اس ملک گیر احتجاج میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں۔ سپیکر قومی اسمبلی جس طرح ایوان کو چلا رہا ہے ہم اس کے خلاف عدم اعتماد لائیں گے۔ اس کے ہوتے ہوئے ایوان سے اراکین قومی اسمبلی کو اغوا کیا گیا، ہمارے ایم این ایز کی تقاریر سینسر کر دی جاتی ہیں۔ اڈیالہ جیل کے باہر پارلیمنٹیرینز پر تشدد ہوتا ہے مگر یہ ہر معاملے میں ممبران قومی اسمبلی کی نمائندگی میں ناکام رہا ہے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حیران کن طور پر الیکشن دھاندلی کی اپیل چیف الیکشن کمشنر ہی کے پاس جارہی ہے جو اس دھاندلی کا سہولت کار اور مینڈیٹ چوروں کی ٹیم “بی” ہے۔ 26ویں آئینی ترمیم کا مقصد ہی یہ تھا کہ 8 فروری کے الیکشن فراڈ کو تحفظ فراہم کیا جائے اور تحریک انصاف کو victimize کیا جائے۔ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ محض حکومتی عدلیہ بن کر رہ گئی ہے۔ ہم سے مخصوص نشستیں چھیننے کی پوری تیاری ہے مگر آپ سب نے حوصلہ نہیں ہارنا اور جم کر کھڑے رہنا ہے-“
اڈیالہ جیل میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو حق پر کھڑا ہوتا ہے وہ ہارتا نہیں ہے۔ اللہ تعالٰی کا قرآن پاک میں فرمان ہے کہ: “میں کسی ایسی قوم کو تباہ نہیں کرتا جو حق سچ پر کھڑی ہوتی ہے۔” حضرت علیؓ کا قول ہے کہ: “کفر کا نظام چل سکتا ہے مگر ناانصافی کا نہیں-” جھوٹا اور دھوکے باز خود بخود بے نقاب ہو جاتا ہے۔ ۹ مئی درحقیقت لندن پلان کا حصہ تھا جس کا مقصد ہی ملک کی سب سے بڑی سیاسی قوت تحریکِ انصاف کو ختم کرنا تھا۔ جس میں مجھے اور دیگر پارٹی اراکین اور کارکنان کو پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت جیل میں ڈالا گیا۔ ہمارا مینڈیٹ لوٹ کر چوروں کو ملک پر مسلط کیا گیا۔ ہم پر ہر طرح کی فسطائیت کے پہاڑ توڑے گئے۔ ہمارے لوگوں پر گولیاں چلائی گئیں اور ہمیں پر جھوٹے کیسز بنائے گئے۔
مزید پڑھیں: پاکستان انڈیا کشیدگی بڑھی تو صورتحال مزید خطرناک ہو سکتی ہے، جنرل ساحر شمشاد مرزا
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے بطور وزیراعظم جنرل عاصم منیر کو ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹایا تو عاصم منیر نے اپنے ذرائع سے بشریٰ بی بی تک رسائی کی کوشش کی کہ میں اس حوالے سے آپ سے بات کرنا چاہتا ہوں، جس پر بشریٰ بی بی نے صاف انکار کر دیا کہ میرا ان معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے لہٰذا میں آپ سے ملاقات نہیں کرونگی۔ بشریٰ بی بی کی گزشتہ 14 ماہ کی ناحق قید اور جیل میں ناروا سلوک کے پیچھے جنرل عاصم منیر کا یہ انتقامی رویہ ہی کارفرما ہے۔ مجھے زیر کرنے کیلئے جس طرح میری اہلیہ بشریٰ بی بی کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے اس طرح پاکستان کی تاریخ میں آمریت کے دور میں بھی کبھی نہیں ہوا۔ ان پر اعانت کا الزام تھا جو کہ ثابت بھی نہیں ہوا۔ لہذا ایک کیس سے دوسرے میں گرفتاری ڈال دی جاتی ہے۔ وہ ایک گھریلو خاتون ہیں جنکا سیاست سے کوئی تعلق نہیں- چار ہفتوں سے میری اپنی اہلیہ سے ملاقات بھی نہیں کروائی جارہی۔ جیل ضابطے کے مطابق کل میری اپنی اہلیہ سے ملاقات کا دن طے تھا مگر عدالتی حکم کے باوجود طے شدہ شیڈول کے مطابق ہماری ملاقات نہیں کروائی گئی۔

نو مئی کے مقدمات پر فیصلے کے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کل ہمارے ایک ایم این اے عبدالطیف چترالی کو ۹ مئی کے جھوٹے مقدمے میں سزا سنائی گئی ہے، کس ثبوت کی بنیاد پر؟ اسی طرح ڈاکٹر یاسمین کو جیل میں رکھا گیا ہے اور شاہ محمود قریشی اگر مطلوبہ بیان دے دیں تو انہیں قید سے خلاصی مل جائے۔ انسدادِ دہشتگردی عدالت اور تمام ججز سب ملے ہوئے ہیں کیونکہ ۹ مئی کی جو سی سی ٹی وی فوٹیجز چوری ہوئی ہیں ججز ان کو پیش کرنے کا حکم نہیں دیتے۔ کسی جج نے ہمت نہیں کی کہ وہ سی سی ٹی وی فوٹیج منگوائے اور ثبوتوں کی روشنی میں فیصلہ سنائے۔ ہم بے قصور ہیں اور ہمارے لوگوں کو ثبوتوں کی عدم موجودگی اور بغیر فئیر ٹرائل کے سزائیں سنائی گئی ہیں۔ ہم تمام عدالتوں میں ۹ مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیج منگوانے کیلئے درخواست دیں گے۔ میں نے ۹ مئی اور 26 نومبر کے قتل عام کی منصفانہ تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا تھا جس پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ پاکستان میں عدلیہ اتنی disgraceful کبھی نہیں تھی جتنی آج ہے۔ پہلے ایک جسٹس منیر تھا جسے اسکے ناجائز فیصلے کے باعث دنیا جانتی تھی۔ قاضی فائز عیسیٰ نے بھی وہی روش اختیار کی۔ اب سارے ججز ملے ہوئے ہیں اور صرف اپنی نوکریاں بچانے کے چکر میں ہیں۔
عمران خان نے سمبڑیال ضمنی الیکشن کے حوالے سے پیغام دیا کہ سمبڑیال الیکشن میں تمام لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالیں۔ اس ظلم کے نظام کے خلاف اپنی واحد طاقت یعنی ووٹ کے ذریعے فیصلہ دیں۔ انہوں نے الیکشن چوری کا پورا پلان بنایا ہو گا لیکن آپ لوگ چوکنا رہیں- فارم 45 لے کر پولنگ سٹیشن سے نکلیں اور فارم 47 ملنے تک RO کے دفتر میں موجود رہیں۔ دھاندلی کے آگے دیوار بننا ہے تاکہ اس حکومت کو اس کی مقبولیت کا اندازہ ہو سکے۔