کراچی کی ملیر جیل میں زلزلے کے جھٹکوں کے دوران قیدیوں کی بڑی تعداد بیرکس سے باہر نکل آئی اور موقع کا فائدہ اٹھا کر جیل کا گیٹ توڑ کر فرار ہو گئی۔ مجموعی طور پر 100 سے زائد قیدیوں کے فرار ہونے کی اطلاع ہے۔
فرار کے دوران قیدیوں اور جیل کے عملے کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ اس دوران فرنٹیئر کور (ایف سی) اور جیل کے چار اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ ایک قیدی ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق قیدیوں نے اہلکاروں پر تشدد کیا اور ان سے اسلحہ بھی چھین لیا۔ واقعے کے بعد جیل کے اطراف وقفے وقفے سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی رہیں، جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
مزید پڑھیں:پاکستانی تنخواہ دار طبقے کو کن مسائل کا سامنا ہے، حل کیا ہوسکتا ہے؟
صوبائی وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ اب تک 46 فرار شدہ قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ 18 سے 20 قیدی اب بھی لاپتہ ہیں۔ ان کے مطابق کوئی بھی “خطرناک قیدی” فرار نہیں ہوا اور تمام مفرور قیدیوں کے کوائف موجود ہیں، جن کی بنیاد پر ان کی تلاش جاری ہے۔ پولیس نے مختلف علاقوں میں چھاپے مارنے کا آغاز کر دیا ہے۔

ضیا لنجار نے اس واقعے کو “سنجیدہ نوعیت” کا قرار دیا اور اعتراف کیا کہ اس میں ممکنہ کوتاہی ہوئی ہے، جس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ واقعے کے بعد پولیس، رینجرز اور ایف سی نے سرچ آپریشن مکمل کر کے جیل کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ صوبائی وزیر اور آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے بھی موقع پر پہنچ کر صورتحال کا جائزہ لیا۔
آئی جی سندھ کے مطابق، ملیر جیل میں زیادہ تر قیدی منشیات سے متعلق مقدمات میں گرفتار ہیں، جن میں کئی “نفسیاتی مریض” بھی ہیں۔
ڈی آئی جی جیل خانہ جات حسن سہتو نے بتایا کہ قیدیوں نے اہلکاروں پر حملہ کر کے اسلحہ چھینا اور صورتحال کو قابو پانے میں وقت لگا۔ اب بھی جیل کے اردگرد سرچ آپریشن جاری ہے۔
انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ جیل کے اطراف غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں، جب تک حالات مکمل طور پر قابو میں نہ آ جائیں۔ واقعے کی مکمل انکوائری کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔