Follw Us on:

قومی اسمبلی اجلاس:حکومت اور اپوزیشن ارکان نعروں کا مقابلہ کرتے رہے

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

کبھی “اووو” کبھی نعرے کبھی اراکین کو بات کرنے کا موقع ہی نہ دینا، پاکستان کی قومی اسمبلی روزانہ ایسے واقعات دیکھتی ہے۔ کہنے کو تو ایوان کو مقدس کہا جاتا ہے مگر ایوانوں میں بیٹھے عوام کے نمائندے قانون سازی کرنے کی بجائے ایک دوسرے سے لفظی جنگ کرتے نظر آتے ہیں۔آج کی ہی مثال لے لیجیے قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا مگر ایجنڈے پر بحث کی بجائے حکومت اور اپوزیشن میں بیٹھے ارکینِ اسمبلی لفظی گولہ باری کرتے ہی دیکھائی دیے۔

اس کے علاوہ اپوزیشن لیڈر کو بولنے تک کی اجازت نہ دی گئی جس پر پی ٹی آئی اراکین نے احتجاج کیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ” میں طے شدہ معاملات  پر یو ٹرن نہیں لوں گا” ۔ اس پر پی ٹی آئی اراکین نےایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں ۔

اسی طرح کل جب قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا تووزیر اعظم شہباز شریف بھی اسمبلی میں آئے۔ ان کی آمدپراپوزیشن اراکین نے شوروغل اڑایا اورمذاق اڑانے کے لیے “اووو” اور “دیکھو دیکھو کون آیا چور آیا چور آیا” کے نعرے لگاتے رہے۔ اس کے علاوہ پی ٹی آئی اراکین نے پلے کارڈ اٹھائے ہوئےتھے جن پہ “گولی کیوں چلائی” لکھا ہوا تھا۔

اسمبلی کے اجلاسوں میں اپوزیشن کے علاوہ حکومتی اراکین بھی غیر سنجیدہ دیکھائی دیتے ہیں ۔  آج پیش کیے جانے والا بل وزیرِ داخلہ کی جانب سے پیش کیا جانا تھا مگروزیرِ داخلہ نے اجلاس میں شرکت  نہیں کی۔

اسمبلی میں وزارتِ داخلہ کے 4 سوالات کے جوابات دینے کے لیے کوئی افسر موجود نہیں تھا۔ وزارتِ داخلہ کی جانب سے جواب نہ آنے پر اسپیکر قومی اسمبلی برہم ہو گئے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے گیلری میں موجود وزارتِ داخلہ کے افسر کو جھاڑ پلا ئی اور اجلاس ختم ہونے تک ایوان میں ہی رہنے کا کہا۔

اسمبلی میں وزارتِ داخلہ کے 4 سوالات کے جوابات دینے کے لیے کوئی افسر موجود نہیں تھا۔(فوٹو:وی نیوز)

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر قانون نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 میں پیش کیا۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ” مقررہ مدت میں ٹرائل مکمل نہ ہونے پر نتائج ہوں گے، ٹرائل کورٹ کو مقدمات کا فیصلہ 6 ماہ سے ایک سال میں کرنا ہو گا، ماڈرن ڈیوائسز کو قانون شہادت میں شامل کرنے کی ترامیم بھی شامل ہیں، عوام کو نظام انصاف سے متعلق دشواریاں درپیش ہیں، عوام اس ایوان سے ان کے حل کی توقع رکھتی ہے، نظام میں اتنی خرابیاں ہیں کہ کسی پر کچھ ثابت ہی نہیں ہوتا”۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ “مجرموں کو سزا دینے کی شرح بہت کم ہے، دیگر ممالک میں سزا دینے کی شرح 80 فیصد ہے، اس نظام کی بہتری کے لیے ترامیم لا رہے ہیں۔ اپویشن کو عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں، وہ صرف یہاں آ کر لابی میں کھانے کھاتے ہیں، ایک شخص کی رہائی کے نعرے لگاتے ہیں اور بار بار صرف کورم کی نشاندہی کرتے ہیں”۔

وفاقی پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے ذریعے حکومت سوشل میڈیا اور فیک نیوز سے متعلق اہم قانون سازی کر رہی ہے، ترمیمی بل میں فیک نیوز سے متعلق ترامیم میں سزاؤں اور جرمانے کا تعین بھی شامل ہو گا، فیک نیوز سے متعلق ترامیم میں سزا 5 سال تک دینے کی تجویز شامل ہو گی۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس