پنجاب کابینہ نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی جانب سے تیار کردہ “چائلڈ پروٹیکشن پالیسی” کی منظوری دے دی ہے، جسے بچوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ایک اہم اور تاریخی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ پالیسی صوبے میں بچوں کے تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے اور بچوں کے ساتھ ہونے والے بدسلوکی، زیادتی، تشدد اور استحصال کو روکنے کے لیے ایک جامع فریم ورک فراہم کرے گی۔
چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن سارہ احمد نے کہا کہ یہ پالیسی بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں حکومت پنجاب بچوں کے حقوق کے حوالے سے انتہائی سنجیدہ اور پرعزم ہے، اور یہی سنجیدگی اس پالیسی کی منظوری میں واضح طور پر نظر آتی ہے۔
یہ پالیسی بچوں کے تحفظ کی جانب ایک نئی روشنی کی کرن ثابت ہوگی اور صوبے میں بچوں کے حقوق کی پاسداری میں ایک مثبت انقلاب لائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کے لیے بچوں کے حقوق کا تحفظ ہمیشہ اولین ترجیح رہا ہے اور یہ پالیسی اسی عزم کی عکاسی ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: تشدد کرنے والوں نے پیچھے سے گاڑی ماری، متاثرہ نوجوان نے خاموشی توڑدی
چیئرپرسن نے بتایا کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے اس پالیسی کے تحت کیس مینجمنٹ سسٹم پر کام کا آغاز ایک سال قبل ہی کر دیا تھا، جبکہ یہ پالیسی دو سال قبل ہوم ڈپارٹمنٹ کے ذریعے حکومت کو ارسال کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کی تیاری میں یونیسف پاکستان کی تکنیکی معاونت بھی شامل رہی، جس کی بدولت یہ پالیسی عالمی معیار کے مطابق تیار کی گئی ہے۔
پنجاب پاکستان کا پہلا صوبہ ہے جہاں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے باقاعدہ اور جامع چائلڈ پروٹیکشن پالیسی منظور کی گئی ہے۔ اس پالیسی کے ذریعے نہ صرف بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی، بدسلوکی اور استحصال کو روکا جائے گا بلکہ بچوں کے تحفظ کے لیے ایک موثر اور مربوط نظام بھی قائم کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی بچوں کے لیے محفوظ ماحول کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان کی تعلیم، صحت، اور بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے میں مددگار ثابت ہوگی۔ پالیسی کے نفاذ سے متعلق تربیتی ورکشاپس اور عوامی آگاہی مہمات بھی چلائی جائیں گی تاکہ بچوں کے حقوق کے حوالے سے شعور بڑھایا جا سکے۔
آخر میں، سارہ احمد نے اس بات پر زور دیا کہ بچوں کے حقوق کا تحفظ ہر فرد کی ذمہ داری ہے اور حکومت پنجاب اس سلسلے میں ہر ممکن اقدامات کرے گی تاکہ ہر بچہ محفوظ اور خوشحال زندگی گزار سکے۔