امریکی اور اسرائیلی حمایت یافتہ ‘غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن’ کی جانب سے غزہ میں امدادی کارروئیوں کو بند کر دیا گیا۔ ابتک کی اطلاعات کے مطابق فیصلہ گزشتہ روز امدادی کیمپ پر ہونے والی فائرنگ کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
‘غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن’ نے آج سے غزہ میں امداد کی تقسیم بند کر دی ہے۔ گزشتہ روز (منگل) اسرائیلی فوج نے امدادی مرکز کے قریب خوارک کے حصول کے لیے آئے معصوم اور نہتے شہریوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کم از کم 27 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔ اس سنگین صورتحال کے پیش نظر فاؤنڈیشن کی جانب سے امداد کو بند کیا گیا۔
فاؤنڈیشن نے اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیدل آنے والے شہریوں کے لیے راستوں کی بہتر رہنمائی فراہم کریں تاکہ وہ فوجی حدود کے قریب جانے سے بچ سکیں۔ اس کے علاوہ، شہریوں کی حفاظت کے لیے تربیت میں اضافہ کرنے اور تقسیم کے عمل کو شفاف بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مناسکِ حج کا آغاز ہوگیا، منیٰ میں عازمین کی آمد جاری
ترجمان غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے مطابق ان کی اولین ترجیح امداد کے منتظر شہریوں کی حفاظت اور وقار کو یقینی بنانا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے ان افراد پر گولی چلائی جنہیں وہ خطرہ سمجھتے تھے، اگرچہ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ واقعہ ان کی تقسیم کی جگہ سے کافی دور پیش آیا۔

عینی شاہدین کے مطابق امداد لینے والوں میں بھوک کی شدت اس قدر تھی کہ لوگ بغیر کسی نگرانی یا ترتیب کے امدادی ڈبوں پر ٹوٹ پڑے، اور وہاں شناخت یا کنٹرول کا کوئی نظام موجود نہیں تھا۔
اقوام متحدہ نے اس واقعے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ عام شہری خوراک حاصل کرنے کے دوران اپنی جان خطرے میں ڈال رہے ہیں، امریکا اور اسرائیل کی حمایت سے چلنے والا یہ ماڈل امداد کی تقسیم کا غیر مؤثر اور خطرناک طریقہ بن چکا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن نے صرف ایک ہفتہ پہلے کام شروع کیا تھا اور اب تک 70 لاکھ سے زائد کھانے کے پیکٹ تقسیم کیے جاچکے ہیں۔ تاہم موجودہ صورت حال کے پیش نظر امداد کا سلسلہ عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔ فاؤنڈیشن کے عبوری ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ وہ ہر اس فریق کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں جو یہ چاہتا ہے کہ امداد ان لوگوں تک پہنچے جو اس پر انحصار کر رہے ہیں۔
ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد پر ووٹنگ ہونے جا رہی ہے جس میں جنگ بندی اور غزہ میں بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ غزہ اس وقت شدید قحط اور افراتفری کی لپیٹ میں ہے، جہاں امداد حاصل کرنا خود ایک خطرناک عمل بن چکا ہے۔