نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ دنیا نے پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران بھارتی بالادستی کے دعوؤں کو ہوا میں اڑتے دیکھا۔ پاکستان نے اس کشیدگی میں انڈیا کے چھ لڑاکا طیارے اور ایک بغیر پائلٹ طیارہ (یو اے وی) مار گرایا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کے دفاعی اقدامات کو جہاں عالمی سطح پر سراہا گیا، وہیں سفارتی محاذ پر بھی پاکستان کی کوششوں کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی۔ خود بھارت کے اندر بھی پاکستان کی کامیاب سفارتی سرگرمیوں پر تشویش پائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس وقت جنگ بندی برقرار ہے، تاہم انڈیا کی طرف سے سیاسی بیان بازی جاری ہے، جس کا مقصد بھارتی انتخابات میں عوامی حمایت حاصل کرنا ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن مذاکرات کی بھیک نہیں مانگ رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جامع مذاکرات چاہتا ہے، جن میں دہشتگردی سمیت سندھ طاس معاہدے جیسے دیگر اہم امور شامل ہوں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر انڈیا نے پانی کی روانی میں رکاوٹ ڈالی یا روکنے کی کوشش کی تو یہ جنگ کے مترادف ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق سندھ طاس معاہدے کو نہ معطل کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس میں ترمیم کی جا سکتی ہے۔
اسحاق ڈار نے وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ چار ملکی دورے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم نے ترکیہ، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کا دورہ کیا تاکہ ان ممالک کی جانب سے بھارت کے ساتھ کشیدگی کے دوران پاکستان سے اظہار یکجہتی پر شکریہ ادا کیا جا سکے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کل سعودی عرب روانہ ہوں گے تاکہ سعودی عرب کی حمایت اور یکجہتی پر اظہار تشکر کیا جا سکے۔
پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور اس کی توجہ معاشی ترقی پر مرکوز ہے۔ پاکستان آئندہ ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالے گا، جہاں اجلاس کے دوران “بین الاقوامی امن و سلامتی کے فروغ میں کثیرالجہتی تعاون اور تنازعات کے پرامن حل” کے عنوان پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی حکمت عملی واضح ہے، دفاع مضبوط، سفارت کاری فعال، اور امن ترجیح ہے۔