وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے شملہ معاہدہ اب ختم ہو چکا ہے اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کو اب 1948 کی پوزیشن کے مطابق سیز فائر لائن تصور کیا جائے گا۔
نجی نشریاتی ادارے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ شملہ معاہدہ دو طرفہ تھا جس میں نہ کوئی عالمی ادارہ شامل تھا اور نہ ہی کوئی تیسرا فریق۔ ان کے مطابق معاہدے کی تنسیخ کے بعد ایل او سی کا اصل اسٹیٹس یعنی سیز فائر لائن بحال ہو گیا ہے، جو 1948 میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق طے کیا گیا تھا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ بھارت کی حالیہ یکطرفہ کارروائیوں نے شملہ معاہدے کی حیثیت کو عملا ختم کر دیا ہے۔ ان کے مطابق جب فریقین معاہدوں کا احترام نہ کریں تو ان کی قانونی و سفارتی اہمیت بھی باقی نہیں رہتی۔۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی پریس کانفرنس: ’بلوچستان میں کسی بڑے ملٹری آپریشن کی ضرورت نہیں
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان واضح طور پر اس پوزیشن پر واپس آ رہا ہے جو 1948 میں تھی، جب یہ تنازعہ سیز فائر لائن کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی واضح کیا تھا کہ اگر یہی طرز عمل جاری رہا تو معاہدوں کی قدر و قیمت باقی نہیں رہے گی۔
سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ اس معاہدے سے کوئی بھی فریق یکطرفہ طور پر دستبردار نہیں ہو سکتا۔ ان کے مطابق سندھ طاس معاہدے سے متعلق تمام فیصلے باہمی اتفاق رائے سے ہی ممکن ہیں۔
انہوں نے انڈیا پر الزام عائد کیا کہ وہ کبھی 6 ہزار تو کبھی 25 ہزار کیوسک پانی چھوڑتا ہے، جو معاہدے کی روح کے خلاف ہے اور انڈٰیا اپنی مرضی سے پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ نہیں ب سکتا۔