Follw Us on:

ٹرمپ جو مرضی کہتے رہیں، خلیج میکسیکو کے نام کی تبدیلی پر میکسیکن صدر کا طنزیہ جواب

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
گلف یا خلیج سمندر کے اس حصے کو کہتے ہیں جو تین جانب سے خشکی سے گھرا ہو. (فوٹو: گوگل)

 میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خلیج میکسیکو کا نام تبدیل کر کے خلیج امریکہ رکھنے کے ایگزیکٹو آرڈر پر مسرت کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ اسے اپنی طرف سے جو چاہیں کہہ سکتے ہیں، لیکن ہمارے لیے اور پوری دنیا کےلیے یہ خلیج میکسیکو ہی رہے گا۔

میکسیکو صدر کلاڈیا شین بام کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ  امریکہ اپنے علاقائی پانیوں کے لیے کوئی بھی نام استعمال کر سکتا ہے، لیکن  عالمی سطح پر تسلیم شدہ نام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ان کا مسکراتے ہوئے کہنا تھا  کہ ٹرمپ  اپنی طرف سے جو چاہیں خلیج میکسیکو کوکہہ سکتے ہیں، لیکن ہمارے لیے اور پوری دنیا کے لیے یہ خلیج میکسیکو ہی رہےگا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل شین بام نے طنزیہ انداز میں ٹرمپ کوشمالی امریکہ کا نام بدل کر امریکہ میکسیکونا رکھنے کی تجویز دی تھی، لیکن اس بار  انہوں نے اس مسئلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا کے لئےیہ ہمیشہ خلیج میکسیکو رہے گا۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ امریکہ میں اسے کون کس نام سے پکارتا ہے۔

گوگل فوٹو

انھوں نے کہا کہ ٹرمپ کے حکم کا اطلاق امریکی سمندری حدود میں ہو سکتا ہے لیکن اس کا بین الاقوامی وزن نہیں ہے۔ میکسیکو اور عالمی برادری اس تبدیلی کو تسلیم کرنے کا امکان نہیں ہے ، جس کی وجہ سے خلیج میکسیکو کا نام مضبوطی سے برقرار ہے۔

یاد رہے کہ امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  حالیہ ماہ  ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب سے کچھ عرصے بعد خلیج میکسیکو کا نام بدل کر خلیج امریکہ رکھ دیا جائے گا۔

پیر کے روز نومنتخب امریکی صدر نے اپنے افتتاحی خطاب کے دوران نام تبدیل کرنے کا اعلان کیا کہ خلیج میکسیکو کا نام اب سے خلیج امریکہ ہے، جس کے بعد انھوں نے  ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے، جس کا عنوان امریکی عظمت کا احترام کرنے والے ناموں کی بحالی تھا۔

حکم نامے میں کہا گیا  تھاکہ  امریکی سیکریٹری داخلہ امریکی کانٹی نینٹل شیلف کے علاقے کا نام تبدیل کریں گے جو شمال مشرق، شمال اور شمال مغرب میں ٹیکساس، لوزیانا، مسیسیپی، الاباما اور فلوریڈا کی ریاستوں سے منسلک ہے اور اس کے ساتھ سمندری حدود تک پھیلا ہوا ہے۔ حکم نامے کے اطلاق کےلیے 30 دنوں کا وقت دیا گیا ہے۔

گوگل فوٹو

امریکی صدرنے اس ایگزیکٹو آرڈر میں کہا کہ امریکہ کی ترقی کے دوران خلیج میکسیکو ہمیشہ سے اس کا  خزانہ رہا ہے۔ آج بھی خلیج میکسیکو امریکہ کا  لازم و ملزوم حصہ ہے جس نے امریکہ کی ابتدائی تجارت اور عالمی تجارت کو سہارا دیا ہے۔

خیال رہے کہ خلیج میکسیکو امریکہ کے جنوب اور میکسیکو کے مشرق میں ایک آبی علاقہ ہے۔ خلیج میکسیکو کا  نام 16ویں صدی سے استعمال کیا جارہا ہے۔

دوسری طرف یہ پہلا موقع نہیں ہے جب دونوں ممالک کے درمیان لسانی تنازعات پیدا ہوئے ہیں۔ ماضی میں بھی متعدد بار اس طرح کے تنازعات سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ امریکہ اور میکسیکو کی سرحد کا حصہ بننے والے دریا کو امریکہ میں ریو گرانڈے کہا جاتا ہے لیکن میکسیکو میں یہ ریو براوو کے نام سے جانا جاتا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس